اب کے ہم بچھڑے تو شاید کبھی خوابوں میں ملیں ۔ احمد فراز
اب کے ہم بچھڑے تو شاید کبھی خوابوں میں ملیں
جس طرح سوکھے ہوئے پھول کتابوں میں ملیں
ڈھونڈ اجڑے ہوئے لوگوں میں وفا کے موتی
یہ خزانے تجھے ممکن ہے خرابوں میں ملیں
غم دنیا بھی غم یار میں شامل کر لو
نشہ بڑھتا ہے شرابیں جو شرابوں میں ملیں
تو خدا ہے نہ مرا عشق فرشتوں جیسا
دونوں انساں ہیں تو کیوں اتنے حجابوں میں ملیں
آج ہم دار پہ کھینچے گئے جن باتوں پر
کیا عجب کل وہ زمانے کو نصابوں میں ملیں
اب نہ وہ میں نہ وہ تو ہے نہ وہ ماضی ہے فرازؔ
جیسے دو شخص تمنا کے سرابوں میں ملیں
Tags: Alif Kitab novels nursery rhymes quarantine diaries Read online umera Ahmed write write online اشتیاق احمد الف کتاب الف کہانی الف لیلہٰ داستان ۲۰۱۸ الف نگر انسپیکٹر جمشید سیریز انہیں ہم یاد کرتے ہیں باجی ارشاد پروین شاکر شاعری شریکِ حیات عمیرہ احمد فکشن کی ۵۳ اقسام اور اشکال ۔ فکشن ۔ کمرشل رائٹنگ قرآن کہانی قرنطینہ ڈائری کہانیاں نیکی سیریز
One Comment
Very Nice. I really liked it ☺️ I also wanted to publish a ghazal of mine but error and your website does not accept it.