اوپرا ونفرے
اوپرا ونفرے صوفیہ کاشف ننھی اوپرا کیلے کی چھال سے بنی بوری کے کپڑے پہنے اپنی غریب نانی کو گندے کپڑے پانی میں ابالتے ہوئے
اوپرا ونفرے صوفیہ کاشف ننھی اوپرا کیلے کی چھال سے بنی بوری کے کپڑے پہنے اپنی غریب نانی کو گندے کپڑے پانی میں ابالتے ہوئے
المیزان پیش لفظ المیزان ، اس لفظ سے ہی یہ ظاہر ہورہا ہے کہ اس کہانی میں ”توازن“ کی بات کی گئی ہے، وہ توازن
گل موہر اور یوکلپٹس ظفر محمود اقبال ہاشمی ”یہ جو چودھویں کا چاند ہے نا ہنی، مجھے یہ تب تک آدھا اورا دھورالگتا ہے جب
کھوئے والی قلفی سلمان بشیر ”یہ اُس دور کی بات ہے جب میں آلف علی ایک خوب صورت دیہاتی نوجوان ہوا کرتا تھا۔ گلگت بلتستان
عقل مند شاعر رُوسی لوک ادب گل رعنا صدیقیدربار میں موجود ہر شخص ہنس ہنس کر دہرا ہورہا تھا۔رُوس کے ایک چھوٹے سے قصبے میں
بلّی اور پرندہ عبدالمجید سالک سنا ہے کسی گھر میں تھی ایک بلّی وہ چوہوں کو کھا کھا کے تنگ آگئی تھی اسے صبح شام
قرنطینہ ڈائری دوسرا دن: 25 مارچ 2020 ڈیئر ڈائری، زباں پہ بارِ خدا یہ کس کا نام آیا یاد ہے کل مونگروں کے ساتھ میں
پتھر کے صنم ماہوش طالب جب سے اس نے بارہ جماعتیں پاس کی تھیں، اماں ہاتھ دھو کر اس کے پیچھے پڑ گئی تھیں کہ
نامراد شاذیہ خان ”حییٰ علی الفلاح، حییٰ الفلاح“ میاں صاحب کی خوش الحان آواز مسجد کے میناروں سے گونجی تو تاجور کی آنکھ کُھل گئی۔
ورثہ ارم سرفراز مریم نے آفس کی کھڑکی سے باہر جھانکا ۔ صبح کی تیز بارش، اب ہلکی سی پھوار کی شکل دھار چکی تھی۔
Alif Kitab Publications Dismiss