
ایک اور منظر — فیض محمد شیخ
کئی دن بعد آج موسم کافی خوشگوار تھا… آسمان سرمئی بادلوں سے ڈھکا ہوا تھا… میں گھر میں بیٹھے بیٹھے اکتا سا گیا تو سوچا
![]()

کئی دن بعد آج موسم کافی خوشگوار تھا… آسمان سرمئی بادلوں سے ڈھکا ہوا تھا… میں گھر میں بیٹھے بیٹھے اکتا سا گیا تو سوچا
![]()

چچا غالب کو کون نہیں جانتا؟ ادب کا ذوق تو ہر ایک کو نہیں ہوتا، لیکن اردو لازمی پڑھنے والوں کے لئے بھی غالب وہ
![]()

بچپن سے سنتے آئے ہیں کہ نیند بہت ظالم چیز ہے جو سولی پر بھی آجاتی ہے، لیکن یہ کوئی نہیں سوچتا کہ سولی چڑھایا
![]()

میری خالہ جب بھی ہمارے گھر آتیں تو اپنے سسرال کے قصے ضرور چھیڑتیں۔ ویسے تو وہ شادی کے چھے سال بعد ہی سسرال سے
![]()

مجھے اپنی ایک بات جو سب سے زیادہ اچھی لگتی ہے و ہ یہ کہ میں اپنی لاکھ مصروفیات کے باوجود اپنا تعلق اللہ تعالیٰ
![]()

سعدیہ نے صفائی والا کپڑا اٹھایا اور مسہری کو دھیرے سے جھاڑنے لگی۔ رات پھر اس کے خواب میں ایک چہرا اترا تھا۔ ایک ایسا
![]()

تقریباً تین ماہ گزر چکے تھے لیکن ابھی تک لاشعوری طور پر میری نگاہیں دائیں جانب ہل ہل کر قرآن پڑھتے بچوں میں سے قطار
![]()

مجھے آج تک ایک بات کی سمجھ نہیں آئی کہ جب تک انسان کو اس کا پیار نہیں ملتا تو وہ یہ کیوں کہتا ہے
![]()

بارش کب ہو گی؟ ” عمیر نے زبیر کا ہاتھ پکڑتے ہوئے کہا۔ "اگر میں ہوا کی رتھ پہ سوار ہو سکتا تو اس پہ
![]()

دیوار پر جھولتی ، بہار دکھاتی پھولوں کی بیل دل موہ رہی تھی ۔ اس سے پرے کھڑکی کی آ ہنی جالی کے نقش و
![]()