باغی ۔۔۔۔۔ قسط نمبر ۹ (آخری قسط) ۔۔۔۔ شاذیہ خان
رات کو کنول اپنے کمرے میں بیٹھی ایک چینل پر اپنے سابقہ شوہر کا انٹرویو دیکھ رہی تھی۔۔عابد منہ بناتے ہوئے رپورٹر کو انٹرویو دے
رات کو کنول اپنے کمرے میں بیٹھی ایک چینل پر اپنے سابقہ شوہر کا انٹرویو دیکھ رہی تھی۔۔عابد منہ بناتے ہوئے رپورٹر کو انٹرویو دے
پانچ سال بعد ٭…٭…٭ آج شہر کی ایک بڑی پارٹی میں جانا تھا اس لیے کنول دل لگا کر تیار ہوئی۔لپ اسٹک کے آخری ٹچ
میرے اُستاد محترم! اُمید ہے آپ خیریت سے ہوں گے۔ آپ سے مل کر آیا ہوں اور ابھی تک سحرزدہ پھر رہا ہوں۔ پیرس فیشن
کنول کوریڈور میں کھڑی ڈاکٹر سے بات کررہی تھی۔اس کے باپ کا آپریشن ہوچکا تھا۔ ڈاکٹرز اس کے ہاتھ میں آپریشن کابل تھماتے ہوئے بہت
جانِ طہٰ! آج ایک لمبے عرصہ بعد تمہیں سوتے دیکھ کر میری نظر تمہارے چہرے پر ٹھہر گئی۔ تم سو رہی ہو اور کھڑکی سے
میری پیاری حسنِ جہاںجی! آپ کا خط ملا اور دل کٹ گیا۔ وہ بے وفا نکلا نا، میں نے پہلے ہی کہا تھا آپ سے
میرے پیارے اللہ! آج میں نے بابا کو پھر خواب میں ستارہ بنتے دیکھا۔ جیسے ترکی میں دیکھا تھا۔ تب میں نے انہیں ستارہ بنتے
میرے پیارے اللہ! آپ کیسے ہیں؟ میرا نام قلبِ مومن ہے۔ میری عمر آٹھ سال ہے اور میں اپنی ممی کے ساتھ رہتا ہوں۔ آپ
انتساب خدا آسمانوں اور زمین کا نور ہے۔ اس کے نور کی مثال ایسی ہے کہ گویا ایک طاق ہے جس میں چراغ ہے اور
ثنا بڑی بے چینی سے اپنے شوہر واصف کا انتظار کرتے ہوئے کمرے میں چکر لگا رہی تھی۔ بالآخر اُس نے گاڑی کے ہارن کی
Alif Kitab Publications Dismiss