
تم میرا نصیب نہ تھے — سلمیٰ خٹک
وہ دونوں انگلینڈ کے ایک دور دراز ساحل سمندر پر چٹائی پر بیٹھے ہوئے تھے۔سامنے اُن کے بچے پانی میں کھیل رہے تھے۔ سیاحوں کے
![]()

وہ دونوں انگلینڈ کے ایک دور دراز ساحل سمندر پر چٹائی پر بیٹھے ہوئے تھے۔سامنے اُن کے بچے پانی میں کھیل رہے تھے۔ سیاحوں کے
![]()

”مان گئی وہ؟” ابھی وہ صوفے پر نیم دراز ہوا ہی تھا جب ٹیرس کا دروازہ بند کرتے پیٹر نے اس سے پوچھا۔ ”ہاں بڑی
![]()

قلعہ اور اس سے منسلک باغات اتنے وسیع وعریض تھے کہ ایک ہی دن میں سب شوٹ کر لینا ممکن ہی نہیں تھا۔ سو ان
![]()

اگلے روز وہ چاروں تاریخی کیٹ کیارنی(kate kearney) کاٹیج کیفے کی کھلی فضا میں لنچ کے لیے بیٹھے تھے۔ ”جلدی جلدی بتا کیا آرڈر کرنا
![]()

سیاہ چیتا ناجانے کیسے علاقہ غیر میں داخل ہو گیا تھا۔ رات کے اندھیرے میں وہ جان نہیں پایا تھا کہ وہ بھٹک کر اپنی
![]()

پیش لفظ ماضی (سال١٩٩١ء) Aung san suu kye.. (Nobel peace prize winner…….) (٣ جون، ٢٠١٥) محض %4 اقلیتی آبادی گیارہ اقلیتی انسانوں کو بس سے
![]()

پینترا بدل کر گرو نے پھر وار کیا۔ اس بار یہ وار دائیں ہاتھ کوجھکاوا دے کر بائیںطر ف کیا گیا تھا۔ لیکن دس بارہ
![]()

کتنا شوق تھا اُسے کہ اُس کی کہانی بھی لکھی جائے۔ پتا نہیں وہ اپنے آپ کوایسا اہم یا الف لیلوی کردار کیوں سمجھتی تھی۔
![]()

پیارے بابا! میں جانتا ہوں، اس خط کے لفافے پر میرا نام دیکھ کر آپ چونکے ہوں گے پھر بہت دیر تک آپ نے اس
![]()

پس لفظ سارہ قیوم یہ فیصل کی کہانی ہے۔ اس کہانی میں نہ ڈرامائی موڑ ہیں، نہ سازشیں، نہ ہی کوئی ولن ہے۔ بس ایک
![]()