من و سلویٰ — قسط نمبر ۱۰ (آخری قسط)
وہ اس بوڑھے بھکاری کے پاس فٹ پاتھ پر بیٹھ گئی۔ ہاتھ میں پکڑا آدھا برگر اس نے اس کے سامنے رکھ دیا۔ بوڑھا اس
وہ اس بوڑھے بھکاری کے پاس فٹ پاتھ پر بیٹھ گئی۔ ہاتھ میں پکڑا آدھا برگر اس نے اس کے سامنے رکھ دیا۔ بوڑھا اس
سعید نواز نے زینی اور شیرازکے تعلق کے بارے میں پتا کروایا یا نہیں لیکن بہر حال انہوں نے دوبارہ شیراز سے اس سلسلے میں
سلائی اسکول سے باہر قدم رکھتے ہی زری نے چاروں طرف دیکھا پھر اسے جیسے مایوسی ہوئی۔ ”ذلیل، کہہ رہا تھا ،کل پیسے لے کر
کرم علی کو شیخ سعد بن جابر کے اصطبل میں کام کیسے ملا اور کیوں ملا یہ شیخ جابر کا ملازم بننے کے تین دن
وہ (aisle) سیٹ پر بیٹھے اس مسافر کے پیروں کے پاس پڑے بیگ کی اسٹریپ سے الجھ کر گرتے گرتے بچا تھا۔ اگر سیٹ کی
سر جھکائے اس نے فرش پر نظر آنے والے پیروں کو باری باری دیکھنا شروع کیا۔ نکاح خواں، ایجاب وقبول کی عبارت سے پہلے کے
زندگی کے آخری لمحوں میں اس نے ایک بار پھر اپنی موت کا چہرہ دیکھنے کی کوشش کی، وہ ناکام رہی۔ وہ اس کے پیروں
شوکت زماں اسے پچھلے پندرہ منٹ سے گالیاں دے رہا تھا۔ پہلے پنجابی پھر اردو، اب انگریزی میں۔ وہ کچن میں مصروف تھا۔ لیکن شوکت
من و سلویٰ کا بنیادی موضوع رزق حلال ہے۔ بنی اسرائیل پر نازل کی جانے والی نعمتوں میں سے ایک من و سلویٰ تھی۔ من
Alif Kitab Publications Dismiss