سونے کا انڈا | احمد عدنان طارق

سونے کا انڈا
احمد عدنان طارق

ایک کھیت کے کنارے ایک بھوری مرغی رہا کرتی تھی جو روز بھورے رنگ کا ایک انڈا دیتی۔ ایک دن مرغی نے سوچا: ”اے کاش! میں کبھی سونے کا انڈا دے سکوں تاکہ ساری زندگی سکون سے گزرے۔” دوسری مرغیوں نے اُس کی یہ خواہش سنی تو آپس میں سرگوشی کرنے لگیں۔
”ذرا اسے تو دیکھو! یہ سونے کا انڈا دینا چاہتی ہے! اتنے اچھے تو ہوتے ہیں بھورے انڈے!” رفتہ رفتہ یہ خبر سارے جانوروں نے سن لی۔
آخر بھوری مرغی کی یہ خواہش کسان کی بیوی تک بھی پہنچ گئی۔ وہ مسکرائی۔ اُسے پتا تھا کہ اُسے کیا کرنا ہے۔ موسم بہار تھا اور گائوں کا میلہ نزدیک آگیا تھا۔ میلے میں انڈوں کو رنگنے کا مقابلہ بھی ہوتا تھا۔ کسان کی بیوی نے ٹوکری میں بھورے انڈے اکٹھے کیے اور اُن پر بہت خوب صورت رنگ کرکے مقابلے کے لیے کسان کو دے دیئے۔
صرف سب سے بڑا ایک بھورا انڈا اس نے اپنے پاس رکھ لیا اور اس پر انتہائی خوب صورت سنہری رنگ کر دیا۔ جب دوبارہ انڈے اکٹھے کرنے کے لیے کسان کی بیوی بھوری مرغی کے پاس آئی تو اس نے چپکے سے وہ سنہری انڈا بھوری مرغی کے نیچے رکھ دیا۔
کچھ دیر کے بعد جب بھوری مرغی انڈوں سے نیچے اُتری تو اُس کی نظر چمکتے ہوئے سنہری انڈے پر پڑی۔ اس نے خوشی سے اُچھل اُچھل کر شور مچانا شروع کر دیا۔
”میری خواہش پوری ہو گئی۔ میں نے سونے کا انڈا دیا ہے۔ اب میں بہت خوش ہوں۔”
بھوری مرغی نے کسان کی بیوی سے درخواست کی کہ اس چمکتے انڈے کو کھڑکی میں رکھ دے تاکہ وہ جب چاہے اُسے دیکھ سکے۔ تب سے آج تک انڈا کھڑکی میں ہی پڑا ہے۔

٭…٭…٭

Loading

Read Previous

شامو اور بابو | رِدا سلیم

Read Next

اسپیس شپ کا فرار | علینا ملک

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!