نان فکشن کی بہترین تکنیک، ان پانچ ٹپس سے
کہنے کے تو افسانوی اور غیر افسانوی تحریریں بنیادی طور پر ہی دو الگ چیزیں ہیں۔ پہلی صنف کی خواہش تفریح پہنچانا ہے ، جب کہ دوسری صنف علم میں اضافے کے لیے ہے۔
لیکن دونوں اصناف پر ایک گہری نظر ان میں مماثلت کو نمایاں کرتی ہے۔ فکشن یوں تو ہے ہی مکمل تخیل،لیکن اس تخیلاتی دنیا کے اصول حقیقت پر مبنی ہونے چاہیے۔ بالکل اسی طرح نان فکشن میں جھوٹ اور تخیل کی گنجائش نہیں، لیکن جب تک آپ اپنے حقائق اور سچائی بیان کرتے ہوئے کہانی کاری کی کچھ نہ کچھ تکنیک استعمال نہیں کریں گے، آپ کی غیر افسانوی تحریر غیر متاثر کن اور بو ر رہے گی۔
اس کی بنیادی وجہ بس ایک ہے: انسان کہانیاں سننے کا شیدائی ہے۔
اس آرٹیکل میں ہم آپ کو ایسے پانچ گر دینے والے ہیں جنہیں کام میں لا کر آپ اپنی نان فکشن تحریروں کو دلچسپ تر اور پر اثر بنا سکتے ہیں۔
1۔ ایک یادگار کہانی لکھیں:
تاریخ کی ابتداء سے ہی کہانی سے متاثر ہونا انسان کی نفسیات رہا ہے۔ ہم اپنے ساتھ رہنے والے لوگوں کو مختلف قصے کہانیاں سناتے ہیں، رات کو ہم اپنے بچوں کو کہانیاں سنا کر انہیں بہلاتے ہیں اور ٹی۔ وی پر پُر تجسس پروگراموں کا مزہ لیتے ہیں۔
ہمیں کہانیاں کسی بھی تمثیلی قواعد، کلیوں اور تصورات کی نسبت زیادہ بہتر یاد رہتی ہیں۔ آپ کے مضامین اور کہانیاں اور بھی متاثر کن ہوسکتے ہیں اگر آپ ان میں چھوٹی چھوٹی سی مثالیں، تجربات اور موازنے شامل کریں۔ اس سے نہ صرف آپ کی تحریر میں اثر پیدا ہوگا بلکہ آپ کی تحریر قارئین ذاتی تجربات کو سامنے رکھتے ہوئے بھی پڑھ سکیں گے۔
مثال کے طور پر:
اپنے دلائل کو کہانی/ مثالوں کے ساتھ پر اثر بنائیں۔ جس طرح کہ آپ کسی ایسے ایتھلیٹ کی کہانی سنائیں جس نے اپنی غذا میں چند بنیادی تبدیلیاں متعارف کروائیں اور اس کی پرفارمنس پر نہایت اچھے اثرات مرتب ہوئے۔ آپ کی طرف سے کہے گئے محض چند اضافی کلمات آپ کی تحریر کو قارئین کے لیے بے حد دل چسپ بنا سکتے ہیں۔
2۔ قارئین کی مناسبت سے تحریر لکھیں:
اچھا، غیر معمولی نوعیت کا افسانہ قارئین کو شروع سے ہی اپنے حصار میں جکڑ لیتا ہے اور آخر تک اس میں سے نکلنے نہیں دیتا۔
تو ایسا ہی غیر افسانوی طرزِ تحریر میں کیوں نہیں کیا جاسکتا؟
اگر آپ کا آرٹیکل آن لائن ہے، تو اس کا مقابلہ ہزاروں بلکہ لاکھوں آرٹیکلز سے ہے۔ آپ کا قاری فوری طور پر ان لاکھوں میں سے کسی ایک کو پڑھنے کے لیے منتخب کر لیتا ہے۔ ایسا کرنا نہ صرف آسان ہے ، مفت ہے بلکہ آج کل ایک بہت بڑی حقیقت بن چکا ہے۔ ایک ایسی دنیا میں ناظرین اور قارئین کی توجہ اپنی جانب مبذول کر لینا ہی سب سے زیادہ اہم ہے۔
کیا آپ کا پہلا جملہ، قاری کو دوسرا جملہ پڑھنے پر مجبور کرتاہے؟اور کیا آپ کا دوسرا جملہ تیسرے جملے کی طرف راغب کرتا ہے؟ اپنے آرٹیکل کو بہتر سے بہترین طریقے سے آغاز دینے کے لیے ہر ممکن آپشن پر غور کریں۔ایک اچھی حکمتِ عملی یہ ہے کہ کہانی ذاتی یا تجربات یا تاریخ کے کسی دلچسپ واقعے سے شروع کریں۔
اوپر بیان کی گئی تجاویز پر ایک نظر ڈالیں اور اس بات کو ہمیشہ یقینی بنائیں کہ آپ کے قاری کے اندر یہ تجسس برقرار رہے کہ آگے کیا ہے۔
آپ کو کوئی ایسا سوال بھی اپنے قارئین سے کرنا چاہئے جو انہیں بھی متاثر کرسکے۔ اگر آپ ایک آرٹیکل لکھ رہے ہیں جس کا عنوان ہے ”رقم کیسے بچائی جائے” تو اسے ایسے شروع کریں۔
”کیا یہ الجھن کا باعث نہیں کہ ہر مہینے کے آخر میں آپ کی جیب خالی ہوتی ہے۔” اس طرح آپ اکثر قارئین کے دل کی حالت بیان کرکے انہیں اپنی طرف متوجہ کرلیتے ہیں۔ آپ اپنی بات کسی دل چسپ اور مزاحیہ خیال سے بھی شروع کرسکتے ہیں۔ اگر آپ چاند کے مراحل پر بات کرنا چاہتے ہیں تو اپنی تحریر یوں شروع کرسکتے ہیں۔
”کیا آپ جانتے ہیں کہ چاند پر آپ کا وزن، زمین پر آپ کے وزن کی تناسب صرف 16.5% ہوتا ہے۔”
یہ تراکیب استعمال کرکے، آپ اپنے قائین کی توجہ اپنی جانب مبذول کرسکتے ہیں۔
3۔ جذباتی زبان کا انتخاب کریں:
بعض ایسی غیر افسانوی تحاریر جو کہ زیادہ مقبول نہیں ہوپاتیں، ان میں غیر ضروری حقائق جابہ جا شامل کئے جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ ان کے لکھاری ایک خاص قسم کی پیچیدہ زبان کا انتخاب کرتے ہیں تاکہ وہ ماہر اور معتبر لکھاری لگ سکیں۔
تریاق:
زیادہ منظر کشی کا استعمال کریں، زیادہ جذبائیت اور شخصی جذبائیت کا استعمال کریں۔ استعارات کا استعمال بھی آپ کی تحریر کو اور نمایاں کرسکتا ہے
آپ کے خیالات جینے کم تمثیلی ہوں گے، اتنا ہی بہتر ہے۔ آپ کا کردار اگر لوگ دیکھ سکتے ہیں، چھو سکتے ہیں تو لوگوں کے لیے آپ کا کردار زیادہ قریب تر محسوس ہوگا۔ اس طرح لوگ نہ صرف آپ کی تحریر پڑھ سکیں گے بلکہ محسوس بھی کرسکیں گے۔
4۔ سادہ زبان استعمال کیجئے:
کیا آپ نے کبھی کوئی تحریر صرف اس لیے چھوڑی ہے کہ اسے پڑھتے ہوئے آپ بور ہوگئے ہوں؟
اگر آپ کے پاس تحریر کرنے کے لیے کچھ اچھا ہے تو اسے خفیہ نہ رکھیے۔ بلکہ اپنے قارئین کے لیے اپنے پاس موجود مواد کو جتنا ہوسکے، آسان کرکے پیش کریں۔ کیوں کہ جتنی آسانی اور سہولت آپ اپنے قاری کو فراہم کریں گے، وہ اتنا ہی آپ کی تحریر سے لطف اندوز ہوسکے گا۔
اپنے آئیڈیاز کو مختصراً اور جامع لکھیں۔ لیکن یہ جملے قاری کو بہ آسانی سمجھ آنے چاہئیں۔ بہت سے عمدہ ناولز بہت آسان زبان میں لکھے گئے ہیں۔ کہانی زبان و بیان کی وجہ سے وہ قارئین میں مقبول ہوجاتے ہیں۔
Charles Bukowski کا کوئی ناول لیں۔آپ کو نہیں لگتا کہ اس کے جملے آپ کو متاثر کررہے ہیں؟ ایسا اس لیے ہے کیوں کہ Bukowski کی تحاریر کی خاصیت ہے کہ وہ کردار اور جملوں کی سادگی اور آسانی میں قاری کو جکڑ لیتا ہے۔ لہٰذا اپنی تحریر کو جتنا ممکن ہوسکے، سادہ زبان میں لکھیں۔ لیکن یہ خیال بھی رکھیں کہ آپ اپنا خیال واضح طور پر پیش کرسکیں۔
5۔ قارئین کو حیران کریں:
ایک اچھا افسانہ پر ہر سطح پر حیران کن عناصر سے بھرا ہوتا ہے۔ لیکن غیر افسانوی طرزِ تحریر عموماً متوقع اور بورنگ ہوتا ہے۔ لہٰذا اس میں کہیں کہیں، جہاں ممکن ہو”twist” ضرور شامل کریں۔ یہ چیز آپ کے قارئین کی دل چسپی کو اور بڑھا دیتی ہے۔
کبھی آپ نے سوچا ہے کہ آپ کو ڈرامہ کیوں پسند آتے ہیں؟ یا وہ تحفے جو آپ کو اچھے سے لفافہ میں پیک کرکے دیئے جائیں، وہ کیوں آپ کا دل لبھاتے ہیں؟ کیوں کہ یہ وہ چیزیں ہوتی ہیں جن کا ہم انتظار کرتے ہیں۔
تحریر کے دوران اپنے قارئین سے کوئی سوال کریں اور پھر غیر متوقع جواب کے ذریعے انہیں حیران کریں۔ مثال کے طور پر، اگر آپ روبوٹس کے متعلق کوئی آرٹیکل پڑھ رہے ہیں تو آپ قارئین سے پوچھ سکتے ہیں کہ کیا آپ جانتے ہیں کہ روبوٹس بنانے کا آئیڈیا سب سے پہلے کس کے ذہن آیا تھا؟
کیا آپ کوئی جملہ ایسا بھی لکھ سکتے ہیں جو آپ کے قارئین کے ذہن میں ایک تضاد پیدا کردے۔ لیکن بعد میں آپ خود اس کا حل بھی پیش کردیں۔
ایک دم سے کوئی لطیفہ یا موازنہ بھی آپ کے قارئین کی دل چسپی باندھے رکھتے ہیں۔
آخر میں، یہ آپ کے اپنے اوپر ہے کہ آپ اپنے آپ کو ان تراکیب پر عمل پیرا ہوتے ہوئے کس طرح ایک اچھے غیر افسانہ نگار بن سکتے ہیں۔
یاد رکھیں! اچھا لکھنے کے لیے پڑھنے کی بہت زیادہ ضرورت ہوتی ہے۔ تو جتنا ہوسکے عظیم تحاریر پڑھئے۔ جتنے بڑے لکھاریوں کو پڑھیں گے اتنا ہی آپ کی تحریر میں نکھار آئے گا۔
٭…٭…٭