گھوڑا، ہرن اورشکاری

گھوڑا، ہرن اورشکاری
ضیاء الرحمن

ایک دفعہ کا ذکر ہے ایک ہرن اور گھوڑے میں گہری دوستی تھی۔ ایک دن کسی بات پر ان کی لڑائی ہوگئی۔ ہرن بہت پُھرتیلا تھا اس نے خوب اُچھل اُچھل کر گھوڑے کو مارا پیٹا۔
گھوڑے کو بہت غصّہ آیا۔ اس نے سوچا کہ ہرن سے بدلہ لینا چاہیے۔ اچانک اس کی نظر ایک شکاری پر پڑی جو تیر کمان لیے شکار کی تلاش میں گھوم رہا تھا۔ گھوڑے نے شکاری سے کہا:
”دیکھو بھیا! اگر میں تمہیں شکار بتاؤں تو کیا تم اُسے مار سکتے ہو؟”
”ہاں کیوں نہیں، یہی تو میرا کام ہے۔” شکاری نے خوش ہوکر کہا۔ گھوڑے نے اسے ہرن کا بتا دیا۔
شکاری نے کہا: ”میں ہرن کو مار تو سکتا ہوں لیکن وہ بہت چالاک ہے میں اس کا پیچھا کیسے کروں گا؟”
”تم میری پیٹھ پر بیٹھ جاؤ میں تمہیں ہرن کے پاس لے جاؤں گا۔” گھوڑے نے کہا۔
چناں چہ شکاری گھوڑے کی پیٹھ پر سوار ہوگیا۔ تھوڑی دیر بعد شکاری بولا: ”گھوڑے میاں! اگر تمہیں تکلیف نہ ہو تو میں تمہارے منہ میں لگام ڈال لوں؟”
”اِس سے کیا ہوگا؟” گھوڑے نے پوچھا۔
جہاں مجھے ہرن نظر آئے گا تو میں تمہاری لگام اسی طرف موڑ دوں گا پھر تم اس طرف بھاگنا۔ اس طرح ہم شکار کو قابو کرلیں گے۔”
گھوڑا راضی ہوگیا اور شکاری نے اسے لگام ڈال دی۔
کچھ دیر بعد شکاری کو ہرن نظر آیا۔ وہ گھوڑا دوڑا کر ہرن کے قریب پہنچا اور نشانہ لے کر تیر چھوڑ دیا۔ تیر سیدھا ہرن کے سینے پر جالگا اور وہ وہیں ڈھیر ہوگیا۔ گھوڑا خوش ہوگیا اور کہنے لگا:
”بھائی شکاری! تمہارا شکریہ!”
شکاری بولا: ”اس میں شکریہ کی کیا بات ہے۔ مجھے شکار ملا اور ساتھ ایک فائدہ اور بھی ہوگیا۔”
گھوڑے نے پوچھا: ”کیسا فائدہ؟”
شکاری نے کہا: ”مجھے تمہارے بارے میں زیادہ پتا نہیں تھا مگر اب معلوم ہوا کہ تم بھی بڑے کام کے جانور ہو۔” یہ کہہ کر شکاری نے لگام کھینچی اور گھوڑے کو اپنی بستی میں لے آیا۔ گھوڑا بے چارا حیران، پریشان اور بے بس تھا۔ وہ اپنی بے وقوفی پر افسوس کرتا رہ گیا۔
٭…٭…٭

Loading

Read Previous

غریب لکڑہارا

Read Next

باغی — قسط نمبر ۳ — شاذیہ خان

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!