الف لیلہٰ داستان ۲۰۱۸ ۔ قسط نمبر ۲

خیر ناچار حسن بدر الدین بستر سے نکلا، حیران ہوا کہ تن پر کرتا ہے اور عجیب کھلا سا پاجامہ ہے، نہ پگڑی ہے نہ عمامہ ہے، شرماتا گھبراتا کمرے سے نکلا۔ دیکھا کہ عجیب وضع کا مکان جس میں ایک کنیز جھاڑو دے رہی ہے۔ اسے دیکھا تو چہک کر بولی: ’’شکر ہے اٹھ گئے، اب بھی نہ اٹھتے تو میں نے آپ کا کمرا صاف کیے بغیر چلے جانا تھا، ہاں۔‘‘
ابھی حسن حیران پریشان ہی کھڑا تھا کہ برآمدے سے آواز آئی۔ ’’حسن!‘‘ وہ چونکا۔ کیا دیکھتا ہے کہ ایک بڑھیا پھونس نہ منہ میں دانت نہ پیٹ میں آنت، برآمدے میں بچھے تخت پر بیٹھی ہے اور اسے بلاتی ہے، حسن جھجکتا ہوا اس کے پاس گیا اور ادب سے بولا: ’’اماں جان ،آپ کون ہیں اور یہ کون سی جگہ ہے؟‘‘
بڑھیا اس کو دیکھ کر شفقت سے مسکراتی تھی، واری جاتی تھی، حیران ہو کر بولی:
’’اماں کیوں کہہ رہا ہے بیٹے؟ تیری نانی ہوں، نانی جان کہہ۔ لگتا ہے ابھی نیند میں ہے۔ ہاں ساری ساری رات جاگ کے پڑھے گا تو نیند کیسے پوری ہوگی۔ اے زلیخا، بھائی کا ناشتا لادے۔‘‘ اتنا کہنا تھا کہ ایک بی بی نمودار ہوئی۔ ہاتھ میں پکڑی قاب پٹخ کر حسن کے سامنے رکھی اور ڈانٹ کر بولی: ’’لو ٹھونسو! اور پھر جا کر بجلی کا بل جمع کروا کر آؤ۔ ہونہہ کام کا نہ کاج کا دشمن اناج کا۔‘‘یہ کہہ کر جدھر سے آئی تھی ادھر کو چلی گئی۔ وہ مہ پارہ جس کا نام زلیخا تھا۔ تخت پر آکر بیٹھی اور آہستہ سے بولی : ’’کہا تھا نا جلدی اٹھو، اب دیکھو ماما ناراض ہوگئی ہیں۔‘‘
حسن بدر الدین حیران پریشان ہوا اور بولا:’’یا اللہ یہ کیا معاملہ ہے؟ یہ کیسی نابکار و ناہنجار ماما ہے جو اس قدر بے ادب گستاخ ہے۔ کنیزیں، مامائیں، خواصیں تو ہمارے گھر میں بھی تھیں مگر جیسی بے ادب یہاں ہیں، ایسی تو کبھی دیکھی نہ سنی۔‘‘
یہ سن کر زلیخا غصے میں آئی مگر وہ بوڑھی جو خود کو نانی جان کہلواتی تھی خوشی سے کھل اٹھی۔ بولی، ’’بالکل ٹھیک کہتا ہے تو، بس بُرے نصیب میرے، سوچا تھا بہن کی بیٹی ہے، طلاق لے کے چھوٹے سے بچے کے ساتھ ماں کے سینے پر مونگ دلنے آ بیٹھی ہے۔ میں نہ سمیٹوں گی تو کون سمیٹے گا؟ کیا پتا تھا کہ نیکی گلے پڑ جائے گی۔ اپنا بھولا بچہ اس آفت کے چنگل میں پھنسا بیٹھی ہوں اور اس دن کو کوس رہی ہوں جب اسے بیاہ کر لائی تھی۔‘‘
زلیخا اکتا کر بولی: ’’اُف اللہ دادی اماں، اب بس کریں۔ پچیس سال پرانے فیصلوں کو کوسنا۔ حسن تم جلدی سے ناشتہ کرو اور بجلی کا بل جمع کرا کر آؤ۔ آج لاسٹ ڈیٹ ہے۔‘‘
حسن بدر الدین اپنے ہی مخمصے میں گرفتار تھا، کہنے لگا: ’’اے غیرتِ مہروماہ، نازک اندام، گل رو گلفام، نسیم غبغب۔‘‘
زلیخا طیش میں آئی اور چلا کر بولی:’’غبغب؟ دیکھیں دادی اماں یہ صبح بھی مجھے ایسی ہی گالیاں دے رہا تھا۔‘‘
نانی جان گھبرائی، بولی: ’’ہائے ہائے بیٹے طبیعت تو ٹھیک ہے؟ یہ کیا بول رہا ہے تو؟‘‘
حسن نے کہا:’’میں تو صرف اتنا پوچھنا چاہتا ہوں کہ یہ کون سی جگہ ہے؟ ایک ساحرہ نے مجھے بہ زورِ سحر یہاں لا پھینکا۔ نہ جانے میرا گھر یہاں سے کتنے دن کی راہ ہے۔ اگر جگہ بتائیے تو میں گھر جاؤں۔‘‘
اب کے نانی آنکھوں میں آنسو بھر لائی۔ بولی: ’’ضرور تجھے زلیخا کی ماں نے کچھ کہا ہے۔ اے بچے اب تیرا گھر ٹھکانہ یہی ہے۔ یہاں سے جانے کی بات نہ کر ورنہ تیرے مرحوم ماں باپ کو کیا منہ دکھاؤں گی؟‘‘
اب حسن مزید چکرایا کہ یہ کیا اسرار ہے۔ ضرور اس میں کوئی راز ہے۔ تخت پر پڑا چھوٹا سا آئینہ پکڑ کر صورت دیکھی تو اپنی ہی صورت نظر آئی۔ گھبرا کر بولا:’’میں کون ہوں؟‘‘
نانی نے گھبرا کر ماتھا چھوا۔ بولی:’’ہائے ہائے بخار لگتا ہے، تو حسن بدرالدین ہے میرے بچے۔‘‘
زلیخا نے سر ہلایا اور کہنے لگی:’’دماغ چل گیا ہے موصوف کا۔‘‘
حسن نے گھبرا کر پوچھا:’’یہ کون سا زمانہ ہے؟‘‘
نانی نے ٹھنڈی آہ بھری اور کہا، ’’بس بیٹا بڑا خراب زمانہ ہے۔‘‘ یہ کہہ کر پاس پڑااخبار اٹھا کر اسے دکھایا اور بولی:’’ یہ دیکھ، کل شہر میں چار قتل ہوگئے، تین عورتیں گھر سے بھاگ گئیں اور ایک دہشت گرد پکڑا گیا۔‘‘
حسن نے بے دھیانی میں اخبار پکڑا اور اس پر لکھی تاریخ پر اس کی نظر پڑی۔ ’’ہفتہ 27ربیع الثانی 1439ھ، 13فروری 2018ء۔ یہ پڑھ کر حسن بدر الدین اس قدر حیران و ششدر ہوا کہ حیطۂ تحریر سے خارج ہے۔ صدمے سے غش آگیا اور پٹ سے وہیں تخت پر گرا اور بے ہوش ہوگیا۔
اس قدر کہانی شہرزاد کہہ چلی تھی کہ سپیدۂ طلعت نشانِ صبح نمودار ہوا۔ شہر زاد بولی:’’اب تڑکا ہوگیا، کہانی کہنے کا وقت باقی نہ رہا۔‘‘ بادشاہ بے اختیار پکار اٹھا۔
’’سبحان اللہ کیا دل چسپ کہانی ہے اور کتنا دلکش تیرا طرز غزل خوانی ہے۔ وہ اٹھلا کر بولی:
’’اگر بادشاہ سلامت نے آج صبح کو ہمیں ذبح نہ کر ڈالا تو ان شاء اللہ شب کو باقی ماندہ حصہ بھی سنائیں گے، شاہِ جم جاہ کو وجد میں لائیں گے۔‘‘ بادشاہ بولا۔
’’مجھے تیرا قصہ از بس پسند آیا ہے اور اس کہانی سے واقعی دل کو بہت محظوظ پایا ہے، جب تک باقی کہانی نہ سنوں گا، ہرگز جان نہ لوں گا۔‘‘
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(باقی آئندہ) 

 

Loading

Read Previous

الف لیلہٰ داستان ۲۰۱۸ ۔ قسط نمبر ۱

Read Next

الف لیلہٰ داستان ۲۰۱۸ ۔ قسط نمبر ۳

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!