الف لیلہٰ داستان ۲۰۱۸ ۔ قسط نمبر ۲۴

غفران نے پریشان ہوکر کہا:‘‘دعا کرو ہو جائے ٹھیک، مجھے تو اپنی فکر پڑی ہوئی ہے۔ میری پارٹی میں گیسٹ مر جائے تو میں تو پھنس جاؤں گا۔ اسی لیے تم لوگوں کو بلوایا ہے کہ کہیں کوئی پھڈا کھڑا ہوگیا تو میں اکیلا نہ ہوں۔’’
بہت دیر سب لوگ خاموش بیٹھ رہے، حسن کی آنکھوں کے آگے رہ رہ کر تانیہ کا چہرہ پھرتا رہا۔ اس کی جوانی، اس کا حسن، اس کی خوبصورت آواز، غزالی آنکھوں کے آنسو، سب یاد آتے رہے۔ ابھی کچھ ہی عرصہ پہلے وہ اس کے ساتھ ایک میز پر بیٹھی تھی اور اس کا ہاتھ پکڑ لیا تھا اور پوچھا تھا:‘‘تم نے زندگی میں کبھی کوئی غم دیکھا ہے؟’’
حسن دعا کرتا رہا، جنابِ باری میں التجاکرتا رہا کہ یاالٰہی اس خاتونِ عنبر بو کو شر آفات سے بچا، کرم فرما۔
اتنے میں چند ڈاکٹر سفید جُبے پہنے افتاں و خیزاں آتے دکھائی دیے اور سیدھے غفران کے پاس آئے۔ بہت پریشان تھے، از بس حیران تھے۔ آتے ہی غفران سے پوچھا:‘‘یہاں لانے سے پہلے آپ نے پیشنٹ کو کوئی دوا دی تھی؟’’
غفران گھبرایا، نفی میں سر ہلایا۔ پوچھا:‘‘میں نے کچھ نہیں دیا تھا، ہاں انہوں نے کچھ ڈرنک وغیرہ کر رکھا تھا۔ کیوں کیا ہوا ڈاکٹر صاحب؟’’
ڈاکٹر نے افسوس سے سر ہلایا اور کہا:‘‘یہ بات آپ کو ہمیں بتانی چاہیے تھی۔ ہم نے انہیں فوڈ پوائزنگ کی دوا دی۔ انہیں ری ایکشن ہوگیا۔ ایک منٹ کے اندر اندر ڈیتھ ہوگئی، لیکن صرف الکحل سے اتنا ری ایکشن نہیں ہوتا، کیا کوئی ڈرگز بھی لے رکھی تھیں انہوں نے؟’’
ابھی غفران کوئی جواب نہ دے پایا تھا کہ تانیہ کا شوہر آیا اور کہا:‘‘میں کسی قسم کی further investigationنہیں چاہتا۔ آپ باڈی میرے حوالے کردیجیے۔’’


کچھ دیر کی ردوکدکے بعد ڈاکٹر مان گئے۔ تانیہ کی لاش باہر لائی گئی۔ حسن نے آگے بڑھ کر دیکھا۔ اس کے چہرے پر اذیت جم کر ہ گئی تھی۔ آنکھیں بھنچی ہوئی تھیں، منہ کھلا تھا۔ تانیہ کے شوہر نے سردمہری سے غفران کا شکریہ ادا کیا اور چپکے سے کہا:‘‘کسی سے کچھ کہنے کی ضرورت نہیں۔’’ یہ کہا اور اس جواں مرگ کی لاش لے کر چلا گیا۔ اس کے جاتے جاتے حسن کی تانیہ کے زرد چہرے پر نظر پڑی۔ یوں لگا جیسے وہ آج بھی وہی گیت گا رہی ہو جو اس دن غفران کی پارٹی پر گا رہی تھی۔
“I am not fit for this party.”
تانیہ کی موت تیِر بن کر حسن کے دل میں ترازو ہوگئی۔ رہ رہ کر اس کی بے کسی کی موت کا خیال آتا تھا، کلیجہ منہ کو آتا تھا، اس موت نے احساس کو ایک نیا رستہ دکھایا تھا، زندگی کی بے ثباتی کا احساس دلایا تھا۔ وہ سوچتا تھا کہ تانیہ نے دکھوں سے گھبرا کر فرار کا راستہ چن لیا۔ زندگی کے ریشم کو موت کی کھڈی پر بُن لیا۔ جس شخص میں اُس نے فرار ڈھونڈا، اُس نے اپنے نام کو اس کی زندگی سے مقدم جانا اور پتھر دلی سے اسے مرتے دیکھتا رہا۔
اس دن حسن نے جانا کہ زندگی ایسی چیز نہیں کہ بے خلوص محبت کے پیچھے ضائع کردی جائے۔ اس دن اس نے کرن کی یاد کا آخری ذرہ بھی دل سے نوچ پھینکا۔ زندگی کی ڈور بندھی رہے گی تو انسان بڑے سے بڑا دکھ بھی جھیل جاتا ہے اور زندگی کی ڈور اتنی بے وقعت نہیں کہ ایک گرہ لگ جانے پر توڑ دی جائے۔

٭……٭……٭

Loading

Read Previous

الف لیلہٰ داستان ۲۰۱۸ ۔ قسط نمبر ۲۳

Read Next

الف لیلہٰ داستان ۲۰۱۸ ۔ قسط نمبر ۲۵

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!