الف لیلہٰ داستان ۲۰۱۸ ۔ قسط نمبر ۲۴

آہستہ آہستہ منّے کادل دکان میں لگنے لگا۔ جیسے نانی کا دل ماموں کے گھر میں لگ گیا تھا، جیسے زلیخا نے اپنا دل پڑھائی میں لگا لیا تھا۔ صرف حسن اور ممانی تھے جن کا دل کہیں نہ لگتا تھا۔ بے چین رہتا تھا۔ ممانی کو پھر سے چپ لگ گئی تھی۔ مزاج کی آگ گویا بجھ گئی تھی۔ ادھر حسن جب کبھی کام سے فراغت پاتا، کرن کا خیال دل کو ستاتا، جب کبھی یہ خیال آتا کہ محبوبہء گل حنار کسی دوسرے کی بانہوں میں ہوگی، دل بے چین ہو جاتا، پھر خیال آتا یہ بانہوں میں ہونے کا خیال خام ہے، وہاں بھلا ایسا کیا کام ہے؟ پھر یہ سوچ کر اور بھی گھبراتا کہ اب تک خدا جانے کس سے یارانہ لگائے۔ کس کو گھیر لائے اور اس سے کہے‘‘اس کے لیے آپ ہیں نا۔’’ پھر ایک واقعہ ایسا ہوا کہ حسن کے دل کی دنیا بدل گئی۔ ایک رات حسن دکان سے اٹھنے کو تھا کہ غفران کا گھبرایا ہوا فون آیا۔ عجلت میں بس اتنا کہا:‘‘میں فلاں ہسپتال میں ہوں، بندو وغیرہ کو لے کر فوراً پہنچو، بڑا مسئلہ پڑ گیا ہے۔’’
حسن، بندو، نعیم اور محسن اسی وقت روانہ ہوئے۔ ہسپتال پہنچے وہاں غفران ملا، حواس باختہ، رنگ اڑا ہوا، بے حد پریشان۔
حسن نے پوچھا:‘‘یہ کیا اسرار ہے؟ بڑا خلفشار ہے۔’’
غفران نے ماتھے سے پسینہ پونچھا اور کہا:‘‘یار، تانیہ نے اوور ڈوز کرلی ہے۔اس کی عادت ہے شراب کے ساتھ ڈرگز لیتی ہے۔ آج اس نے پتا نہیں کیا کیا۔ شاید تین چار قسم کی ڈرگز اکٹھی لے لیں کہ حالت بگڑ گئی۔ میری پارٹی میں تھی، وہاں خون کی اُلٹیاں کرنے لگی، بے ہوش ہوگئی۔ میں ہی اٹھا کے لایا ہوں ہسپتال۔’’
بندو نے پوچھا:‘‘ یار، اس کا ایک شوہر بھی تو ہے؟’’
غفران نے دروازے کو دیکھتے ہوئے کہا:‘‘اسی بڈھے کے انتظار میں تو بیٹھا ہوں۔ وہ خود کسی اور پارٹی میں بیٹھا ڈرنک کررہا ہوگا۔ میں نے کال کی تو مجھ سے یہ نہیں پوچھا کہ تانیہ کا کیا حال ہے؟ بس بار بار یہی کہتا رہا کہ میرے آنے سے پہلے ڈاکٹروں کو کچھ نہ بتانا۔’’
بندو نے حیران ہوکر پوچھا:‘‘کیا مطلب کچھ نہ بتانا؟’’
غفران نے مغموم ہوکر کہا:‘‘مطلب یہ کہ یہ نہ بتانا کہ ڈرگز لی ہیں۔ بڈھے کی عزت کا سوال ہے۔’’
اتنے میں ایک شخص آتا دکھائی دیا۔ یہی تانیہ کا شوہر تھا۔ قیمتی کپڑے پہنے ہوئے، بالوں میں خضاب، چہرے پر جھریاں، شاطر آنکھیں۔ غفران اٹھ کر اس سے ملا۔ کچھ دیر اس سے بات چیت کی اور پھر آکر بیٹھ گیا۔ کہا:‘‘اسے ایک ہی فکر ہے کہ ڈاکٹروں کو کچھ بتایا تو نہیں، کہہ رہا تھا، خاموشی سے معدہ واش کروا لیتے ہیں یا فوڈ پوائزنگ کا کہہ دیتے ہیں۔ ٹھیک ہو جائے گی تو گھر لے جائیں گے۔’’
بندو نے پوچھا:‘‘اور اگر نہ ٹھیک ہوئی؟’’

Loading

Read Previous

الف لیلہٰ داستان ۲۰۱۸ ۔ قسط نمبر ۲۳

Read Next

الف لیلہٰ داستان ۲۰۱۸ ۔ قسط نمبر ۲۵

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!