اسرار

اور خوشبو کو آئے ایک ہفتہ ہی ہو گیا تھا کہ اس کے گھر کا گیٹ چرخ چرخ کرنے لگا۔
”شہیر! یہ مین گیٹ شور کرتا ہے۔ تیسرے دن اس نے کہہ دیا۔ اوہ کم آن ثما !ایسا کچھ نہیں،یہ کوئی پرانی کٹیا نہیں۔“
ویسے تم بوڑھی ہوتی جا رہی ہو ۔ وہ مسکرایا۔ وہ خاموش رہ گئی۔ روزبہ روز آواز بڑھتی گئی۔ اب تو مین گیٹ دہاڑنے لگا تھا۔ گیٹ سے طرح طرح کی آوازیں نکلتیں۔ اسے یوں لگتا جیسے وہ دونوں کواڑ کھولے ماتم کرتا ہے اور کرتا رہتا ہے جب تک وہ جھنجھلا کر کانوں پر ہاتھ نہ رکھ لیتی۔ رات کو اس کا بیٹا حسن دو بجے واپس آتا۔ چوکیدار گیٹ کھولتا ،دروازہ چیخ اٹھتا۔ وہ نیند سے اٹھ جاتی۔
گیٹ اب اونچی آواز میں دہاڑنے لگا تھا،پھر اس کی آواز بھی صنوبر کے خوشبو کی طرح ہر آواز پر حاوی ہو گئی۔ میں پاگل ہونے لگی ہو ں۔ کبھی کبھی تنہائی میں وہ گھبرانے لگتی۔ پارٹیز، فرینڈ سرکل بڑھانا۔ فنکشنز….اس نے زیادہ وقت باہر گزارنا شروع کیا۔
٭….٭….٭
صبح وہ اٹھی تو خوشبو غائب تھی ۔ اس نے ایک دومنٹ ٹھہر کر کچھ محسوس کرنے کی کوشش کی، لیکن ناکام رہی۔ شہیر آفس چلے گئے اورگیٹ کی آواز بھی نہیں آئی۔ چند لمحے الجھن سے سوچنے کے بعد وہ اٹھ کھڑی ہوئی۔ ایک عرصے سے ذہن پر بوجھ بنی آواز اور خوشبو سے آج چھٹکارا مل گیا تھا۔ واش بیسن پر جھک کر پانی کے دو تین چھینٹے اپنے منہ پر مارے۔ خوشگورایت کے احساس کے ساتھ ساتھ ہوش حواس بیدار ہوتے ہی اس کے ذہن میں جھماکا ہوا۔وہ آگہی کا لمحہ تھا۔اسرار سے پردہ اٹھایا گیا اور کس نے اٹھایا بھلا؟
برسوں اس کے اندر کہیں ماضی کے کیاری میں دبی صنوبر کی خوشبو اب پھنکارنے لگی تھی ۔ آواز نے پہلے ناگ کا روپ دھار لیا اور اب پھن اٹھائے کھڑا چرخ چرخ کر رہا تھا۔ وہ دوڑتی ہوئی کمرے سے باہر نکلی، لاﺅنج میں ملازمہ ڈسٹنگ کر رہی تھی۔ اسے یوں بھاگتے دیکھ کر وہ پریشان ہو گئی۔
”کیا ہوا باجی؟ “وہ ان سنی کرتی آگے بڑھی اور دھڑام سے دروازہ کھول دیا ،کمرا بکھرا پڑا تھا۔ ملازمہ آگے بڑھی۔
”یہ چھوٹی باجی نے کیا حال کر دیا ہے کمرے کا؟“
”باجی جی! یہ کیا ہے ؟“ ملازمہ نے سائیڈ ٹیبل پر رکھا پیڈ کا صفحہ اٹھا کر اس کی طرف بڑھایا۔ وہ یوں پیچھے ہٹی جیسے موت کا پروانہ ہو ۔
پیچھے ہٹتے ہٹتے اسے آج آواز اور خوشبو کا اسرار سمجھ آگیا تھا۔
”روحا بھاگ گئی گھر سے …. “
اس کے اندر سے آواز آئی۔
”کیا میں اب دنیا کے سامنے جا سکوں گی؟“
اندر گہرا سکوت تھا۔
ہوا خاموش وقت کی طرف دیکھ رہی تھی۔وقت ہمیشہ کی طرح دور اندیش تھا آگے تو بڑھ رہا تھا۔ لیکن بہت سستی سے۔
٭….٭….٭

Loading

Read Previous

بیلینس شیٹ ۔ مکمل ناول

Read Next

چوزے

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!