فکشن لکھنے کے دس اصول ۔ فکشن ۔ کمرشل رائٹنگ

فکشن لکھنے کے دس اصول

 

-1 دورانِ تحریر موسمی حالات کو زیرِ بحث نہ لایئے۔ اگر آپ کسی خطّے کی خاص صورتِ حال کے بارے میں لکھنے کا ارادہ رکھتے ہیں پھر تو ٹھیک ہے لیکن اگر آپ کسی کردار کے ساتھ موسم کو نتھی کرنا چاہتے ہیں تو نہ کیجیے۔

خطّےکی آب و ہوا سے متعلق ایک مثال ”بیری لوپز“کی تصنیف کردہ کتاب “Arctic Dreams” ہے جس میں وہ اسکیموز کی زندگی زیرِ بحث لائے ہیں۔ اس میں انہوں نے برف کے باشندے یعنی اسکیمو سے بھی زیادہ برف کے بارے میں حقیقتیں بیان کی ہیں۔

-2 دیباچہ لکھنے سے گریز کیجیے۔ پیش لفظ کے بعد آنے والا طویل دیباچہ۔ قاری کو بوجھل محسوس ہوتا ہے۔ لیکن فکشن نگاری میں یہ عام روش ہے۔

ناول کی ابتدا میں دیباچہ لکھنا پرانی بات ہو چکی ہے۔ اب تو آپ اسے اپنی تحریر میں کہیں بھی فٹ کر سکتے ہیں۔ مثال کے طورJohn Steinbeck کے ناول کا دیباچہ حاضر ہے۔ اس میں کہانی کے ایک کردار کی زبانی وہ سب کہلا دیا گیا ہے، جو مصنف دیباچے میں کہنا چاہتا تھا۔ وہ کہتا ہے، ”مجھے کتاب میں ڈھیروں ڈھیر باتیں کرنا بہت اچھا لگتا ہے۔ مجھے کسی کی طرف سے ایسے تبصرے کی پروا نہیں کہ یہ لڑکا کیسی باتیں کرتا ہے۔ مجھے اپنی باتیں ایسے ہی کرنا پسند ہے۔“

-3 اپنے مکالمہ جات کو کردار سے نتھی کرنے کے لیے لفظ کہا (said) کے علاوہ کبھی کوئی اور فعل استعمال نہ کریں جیسا کہ ”بڑبڑایا“، ”خبردار کیا“، ”جھوٹ بولا“ یا پھر ”سانس بھری“وغیرہ۔ ہمیشہ یہ لکھیں کہ فلاں کردار نے یہ کہا۔ 

-4 لفظ ”کہا“ (said) کی جگہ کبھی بھی کوئی متعلق فعل (adverb) استعمال نہ کیجئے…. یہ ایک سنجیدہ تاکید ہے۔ اس طرح یا کسی بھی طرح متعلق فعل کا استعمال تحریر کے لیے انتہائی نقصان دہ ہو سکتا ہے۔ مصنف جو عموماً پیشگی معاوضہ لے چکا ہوتا ہے ، تحریر میں اس ایک لفظ کے استعمال سے اس کے ربط اور تسلسل میں ایسا فرق آئے گا کہ مصنف اور ناشر کے معاملات بری طرح بگڑ سکتے ہیں۔ میری تصنیف کردہ کتابوں میں ایک مو¿نث کردار ہے، جو تاریخی رومانس کی داستانوں میں بہت زیادہ متعلق فعل استعمال ہونے پر کچھ یوں تبصرہ کرنا ہے۔

“full of rape and adverbs”

-5 علامتِ استعجاب (exelamation) کے استعمال میں محتاط رہئے۔ آپ اس علامت کو 100,00 الفاظ پر مشتمل نثر میں 2یا 3 بار سے زیادہ استعمال نہیں کر سکتے۔ اگر آپ جگہ جگہ استعمال کرنا شروع کر دیں گے تو تحریر کا حشر ”Tom Wolfe “ جیسا ہو جائے گا۔ جسے پڑھتے ہوئے محسوس ہوتا ہے کہ علامتِ استعجاب کی مٹھی بھر کر تحریر میں ڈال دیا گیا ہے۔

-6 تحریر میں ”اچانک“ (suddenly) یا لوگوں نے بے قابو ہوتے ہوئے وحشیانہ انداز میں برتاﺅ شروع کر دیا (All hell broke loose) جیسے الفاظ کے استعمال کی سخت ممانعت ہے۔ یہ اصول وضاحت کا طلب گار نہیں ہے۔ میں نے اکثر تحریریں پڑھتے ہوئے محسوس کیا ہے کہ وہ رائٹرز جو اچانک کا لفظ استعمال کرتے ہیں، ان کی تحریر میں علامتِ استعحابیہ کا استعمال بہت زیادہ ہوتا ہے۔

-7 تحریر میں مقامی بول چال کے الفاظ اور محاورے استعمال کرتے ہوئے جملوں کو سادہ، مختصر اور جامع بنایئے کیوں کہ جب آپ اپنے الفاظ کو مکالمے کی شکل دینا شروع کرتے ہیں تو روانی میں لکھتے ہوئے صفحے پر صفحے بھرتے چلے ہیں۔

اس نکتے کی مزید وضاحتکے لیے آپ “Annie Proulx” کی لکھی شارٹ سٹوریز کی کتاب (Close Range) میں Wyoming Voices دیکھ سکتے ہیں۔

-8 کرداروں کا تفصیلی تعارف نہ کروایئے، جیسا کہ مشہور امریکی ناول نگار John Steinbeck کا وطیرہ ہے۔ ارنسٹ ہیمنگ وے کی کتاب Hills Like White Elephant اور American and The Girl With Him کا تقابلی جائزہ لیجیے اور فرق نوٹ کیجئے۔

“She had taken off her hat and put it on the table.”

یہ واحد جملہ ہے جو اُس میں کسی مادی حالت کو بیان کرنے کے لیے استعمال ہوا ہے۔

-9 چیزوں اور جگہوں کے بارے میں غیر ضروری تفصیلات سے اجتناب کیجیے۔ جب تک کہ آپ Margaret at wood کا سا انداز نہیں اپنا لیتے اور لفظوں میں منظر نگاری جیسے فن میں طاق نہیں ہو جاتے۔ تحریر میں ایکشن کی بھی زیادہ وضاحت کی ضرورت نہیں۔ کہانی کو اپنے قدرتی بہاﺅ میں بہنے دیں۔

-10 لکھتے ہوئے اس بات کا دھیان رکھیں کہ تحریر دل چسپ ہو۔ لکھنے کے بعد اپنی تحریر کو ایک قاری کی نظر سے پڑھئے اور غیر دل چسپ حصے کاٹ دیجئے۔ آپ وہ سب کچھ لکھیں جو کسی اور کی تحریر میں پڑھنا چاہتے ہیں۔بڑے بڑے پیراگراف میں مت لکھئے ایسی نثر پڑھنے میں بوجھل ہوتی ہے۔ چھوٹے چھوٹے پیراگراف اور دل چسپ واقعات بہت اہم ہیں۔ تحریر کا سب سے اہم ترین اصول جس میں یہ تمام دس کے دس اصول سما جائیں، وہ یہ ہے کہ لکھیں، دوبارہ لکھیں، دوبارہ لکھیں اور دوبارہ لکھیں۔

 

Loading

Read Previous

فکشن کے عناصر ۔ فکشن ۔ کمرشل رائٹنگ

Read Next

لکھنے کے لیے وقت نکالیے ۔ فکشن ۔ کمرشل رائٹنگ

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!