شرارتی چیمپی ۔ الف نگر

شرارتی چیمپی

خالد محی الدین

چیلوں نے چیمپی کو مار مار کر زخمی کردیا تھا لیکن کیسے؟ پڑھیے اس کہانی میں!

چیمپی ہاتھی کا ایک چھوٹا سا بچہ تھا جسے ماں کے لاڈ پیار نے بگاڑ رکھا تھا۔ وہ جب بھی کوئی شرارت کرکے لوٹتا تو ماں اسے سمجھانے کے بجائے اُس کی بلائیں لیتی لیکن چیمپی کے ابو روز اُسے سمجھاتے رہتے، چیمپی باپ کی نصیحت ایک کان سے سنتا اور دوسرے سے اُڑا دیتا۔

آج بھی اس کی بہت سی شکایتیں آئی تھیں۔ جنگل کے سبھی جانور اُس سے تنگ تھے۔ ابو کی نصیحت کا اُس پر کوئی اثر نہ ہوتا۔ وہ کسی کو اپنی موٹی سونڈ میں پکڑ کر پٹخ دیتا تو کبھی کسی سوئے ہوئے جانور کو اپنے بھاری بھرکم پاؤں تلے روند دیتا۔ ایک دن وہ جنگل میں اِدھر اُدھر سیر کررہا تھا کہ اُسے چھوٹے سے درخت پر بھالو کا ایک ننھا سا بچہ نظر آگیا جو مزے سے میٹھے میٹھے پھل کھا رہا تھا۔ اُسے دیکھتے ہی چیمپی کو شرارت سوجھی۔

اُس نے ایک زور دار ٹکر درخت کے تنے پردے ماری جس سے کمزور درخت جھول گیا۔ ننھا بھالو بے چارہ زمین پر آگرا۔ اس سے پہلے کہ چیمپی اُسے اپنی سونڈ میں دبوچتا، قریب ہی جھاڑیوں سے بھالو کا باپ غراتا ہوا اُس پر جھپٹا۔ اُسے دیکھتے ہی چیمپی گھبرا کر بھاگ اٹھا۔ وہ اس قدر تیزی سے دوڑا کہ نوکیلی چٹانوں اور درختوں سے ٹکرانے پر اسے کئی چوٹیں آئیں۔ آخر گرتا پڑتا وہ اپنے گھر کے قریب پہنچ گیا۔

گھر کے باہر ایک درخت پر اسے چیل کا گھونسلا نظر آگیا جس میں ننھے منے تین بچے خوراک کے انتظار میں چوں چوں کرتے ہوئے اپنے امی ابو کا انتظار کررہے تھے۔

اُنہیں دیکھتے ہی چیمپی کی آنکھوں میں پھر شرارت دوڑ گئی۔ اُس نے دائیں بائیں دیکھا جب کسی کو اپنے قریب نہ پایا تو درخت کے گرد اپنی سونڈ لپیٹ کر اُسے ہلانا شروع کردیا تاکہ گھونسلا نیچے گرپڑے۔ خطرہ محسوس کرکے بچوں نے زور زور سے چلانا شروع کردیا۔ اُن کی چیخ پکار سن کر چیمپی کو بڑا مزا آیا اور وہ مزید زور سے درخت کو ہلانے لگا۔ اسی اثنا میں چیلوں نے یہ منظر دیکھ لیا وہ تیزی سے اپنے گھونسلے کی طرف آئیں لیکن چیمپی گھونسلا گرانے میں کامیاب ہوچکا تھا۔ چیل کے معصوم بچے زمین پر پڑے تھے۔ اس سے پہلے کہ چیمپی اُنہیں اپنے موٹے موٹے پیروں تلے روندتا، چیلوں نے مل کر اُس پر حملہ کردیا اور چیمپی کو اس شدت سے نوچا کہ اُسے نانی یاد آگئی۔

بچوں کی ماں نے چیمپی پر ایسا بھرپور حملہ کیا کہ اُس کی بائیں آنکھ ہی نکال دی۔ وہ چنگھاڑتا ہوا گھر کی جانب دوڑا۔ چیلوں نے دور تک اُس کا پیچھا کیا۔

چیمپی جیسے تیسے گرتا پڑتا گھر پہنچا تو اس کی ماں اپنے بیٹے کی حالت دیکھ کر رونے لگی مگر اب پچھتانے کا کوئی فائدہ نہ تھا۔ چیمپی ہمیشہ کے لیے ایک آنکھ کھو چکا تھا۔ وہ اپنی ماں کے گلے لگ کر خوب رویا پھر اس نے آئندہ شرارتیں نہ کرنے اور کسی کو تنگ کرنے سے توبہ کرلی۔

Loading

Read Previous

پرستان کی کہانی  ۔ الف نگر

Read Next

ثمرہ کا کمرا ۔ الف نگر

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!