سکرپٹ نگاری کی تکنیک ۔ کمرشل رائٹنگ

سکرپٹ نگاری کی تکنیک

علی گل

پاکستان میں فیچر فلم نہ صرف تفریح کا ایک ذریعہ ہے بلکہ پھر سے فروغ پاتا ہوا کارروبار بھی ہے۔ لیکن کسی بھی فلم کی کامیابی یا ناکامی کا انحصار اس سکرپٹ پر ہوتا ہے۔ فلم سازی میں سکرپٹ کی حیثیت ریڑھ کی ہڈی جیسی ہے کہ جس کا مضبوط ہونا ہی فلم کی کامیابی کی ضمانت ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سینما کے اس تجدیدی دور میں بھی، جب کہ لوگوں نے پھر سے فلم بینی کو بطور تفریح کھلے دل سے خوش آمدید کہنا شروع کیا ہے۔ بہت سی فلموں کو اپنے کمزور سکرپٹ کی بدولت ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا، اگرچہ ان میں منظر نگاری، شاعری اور موسیقی سمیت تمام لوازمات کو بے حد اہمیت دی گئی مگر سکرپٹ کی کمزوری ان تمام خوبیوں پر حاوی رہی اور فلم بینوں نے ان فلموں کو پذیرائی نہ بخشی۔

اچھا سکرپٹ لکھنے کے لیے اُس پر خاص توجہ دینا اور محنت کرنا پڑتی ہے۔ سکرپٹ رائٹرز کو یہ ذہن میں رکھنا چاہیے کہ مسوّدے کو کم از کم 20 بار re-writesکرنا ضروری ہے۔ پہلی، دوسری یا تیسری بار کا لکھا ہوا مسوّدہ خراب نتائج لائے گا چاہے آپ اپنے مسوّدےمطمئن بھی ہوں۔ بلکہ چوتھا یا پانچواں بھی حتمی نہیں ہو سکتا۔ بار بار لکھنے سے بہت سی نئی کام کی باتیں اس میں شامل ہوں گی جب کہ کئی بے کار حصے کاٹنے سے آخر میں بہترین مسودہ آپ کے ہاتھ میں ہو گا۔ کچھ نئے آئیڈیاز کو لکھنے اور پرانے رَد کرنے کے بعد لکھاری خود محسوس کرے گا کہ یہ مشق اسے پختہ کار بنا رہی ہے۔

جان دار اور چونکا دینے والی کہانی لکھنے کے بارے کئی تجاویز موجود ہیں مگر یہاں صرف چار ایسی جامع اور ٹھوس تجاویز دی جا رہی ہیں جو اچھی کہانی یا سکرپٹ لکھنے میں آپ کی مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔

یہ تجاویز جیمز سکاٹ بیل (James Scott Bell) کی Super Structure کہلانے والی کتاب سے اخذ کیے گئے ہیں۔ کتاب کا پورا نام The Key of Unleashing Power of Story ہے۔

تجاویز یہ ہیں:

(1) سرعتِ تحریر

White Hot Document

(2) سین کارڈز

Scene Cards

(3) نکتہ عروج

Elevator Pitch

(4) لاک سسٹم

The Lock System

(1)سرعت تحریر

کاغذ قلم لیجیے اور ذہن میں آنے والا آئیڈیا سادہ طریقے سے لکھنا شروع کر دیجئے، جس جس طرح سے کہانی اور اس کے کردار آپ کے ذہن میں وارد ہوتے ہیں، اُسی اُسی طرح انہیں لکھتے جائیں۔ اس تحریر میں کسی تردد اور محنت کی ضرورت نہیں، بس جو خیالات دماغ میں آئیں، اُن کی صحت کے بارے میں پریشان ہوئے بغیر آپ نے بس لکھ دینا ہے۔ کیوں کہ اگر آپ تحریر کو عمدہ یا پختہ کرنے کے چکر میں پڑیں گے تو آپ کے دماغ میں آنے والے خیالات میں خلل آئے گا اور ان کی آمد رک جائے گی۔

بس لکھتے جائیں، لکھتے جائیں، خیالات کی رو میں بہتے جائیں۔ کہانی سے متعلق ذہن میں آنے والا ہر خیال لکھنے کے بعد اس تحریر کو ایک طرف رکھ دیں۔ اگلے دن اس تحریر کو دوبارہ اٹھائیں اور پڑھنا شروع کریں۔ اس میں جو حصے آپ کو بہترین محسوس ہوں، جو کردار آپ کو بھائیں یا جو لائنیں آپ کو پسند آئیں، انہیں ہائی لائٹ کرتے جائیں۔

پھر اپنی اس کہانی کو دوبارہ سے لکھنا شروع کریں، پچھلی تحریر کی روشنی میں اب آپ اسے بہتر انداز میں لکھ پائیں گے، کچھ نئے واقعات، نئے کردار اور وہ تمام باتیں جو آپ پچھلی بار لکھنا بھول گئے تھے۔ اس تحریر کو بھی ایک طرف رکھ دیں۔

اس سے اگلے دن آپ اس تحریر کو پڑھنے کے بعد پہلی بار کی طرح پسندیدہ لائنوں اور واقعات کو ہائی لائٹ کریں اور تحریر کی روشنی میں ذہن میں آنے والے نئے اور بہتر خیالات کو پھر سے لکھنا شروع کریں۔

یہ عمل کئی بار دہرانے سے آپ کی کہانی جیسے چھلنی سے چھن کر عمدہ اور نفیس شکل میں آپ کے سامنے ہو گی۔ بس مشق شرط ہے۔ جتنا آپ دل جمعی سے اس مشق کو دہرائیںگے نتائج اتنے ہی عمدہ ہوں گے اور ایک بہترین کہانی آپ کے سامنے ہو گی۔

(2) سین کارڈز

پچاس یا اس سے زیادہ کارڈز لے کر آپ ایسی جگہ بیٹھیں جہاں آپ خود کو سب سے زیادہ پُرسکون محسوس کرتے ہیں۔ اب آپ سوچی گئی کہانی کے مختلف سین تصور میں لایئے۔ بالکل ایسے، جیسے کہ اس کہانی کو فلمایا جانے پر اس کے سین آپ دیکھنا پسند کریں گے۔ اس کوشش میں جو بھی اور جیسا بھی سین آپ کے تصور میں آئے اُسے کارڈ پر لکھ لیں۔ ایک کاڑد پر ایک سین۔ لیکن یاد رہے کہ سین نوٹ کرنے میں آپ کو اختصار سے کام لینا ہو گا۔ کم سے کم الفاظ میں جامع انداز میں اس طرح کہ پڑھنے پر وہ پورا سین سامنے آجائے۔ تفصیل سے لکھنے کی کوشش میں آپ سین سے انصاف نہیں کر پائیں گے۔ مختصر نویسی آپ کو مزید تخلیقی مہمیز دے سکتی ہے۔

(3) نکتہ¿ عروج

عام طور پر کہانی کا مرکزی خیال یا one liner، نکتہ عروج کہلاتا ہے۔ وہ چند جملے جو آپ کی کہانی کو دوسروں پر اس طرح واضح کر دیں کہ پورے طور پر اُن کی سمجھ میں آجائے۔یہی جملے کہانی کی صحت کے ترجمان ہوتے ہیں کہ آیا کہانی جان دار ہے یا بے جان۔ آپ اپنی پوری توجہ اپنے one liner پر مرکوز کرتے ہوئے اُسے اتنا جاںدار بنائیں کہ وہ قاری کو اپنے سحر میں جکڑ کر پوری کہانی پڑھنے پر مجبور کر دے۔ مثال کے طور پر یہ چند سطریں حاضر ہیں:

”جے کے رولنگ“ وہ واحد خاتون ناول نگار ہے جو صرف اپنی لکھنے کی صلاحیت کی بنا پر ارب پتی بنی!!!کبھی وہ زمانہ تھا کہ رولنگ ہیری پوٹر سیریز کی اپنی پہلی کتاب ہاتھ میں لیے ہر ناشر کے دروازے پر گئی مگر اسے ہر طرف ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا۔ آخر ایک ناشر نے بادلِ نہ خواستہ اس کی پہلی کتاب 1000 کی تعداد میں چھاپی۔ اس میں سے بھی 500 کاپیاں مختلف لائبریریوں کو عطیہ کر دی گئیں۔ آج ان عطیہ کردہ کاپیوں میں سے ہر ایک کی قیمت 16000/- سے 25000/- پونڈ تک ہے۔“

یہ چند سطریں یقینا آپ کی طلب بڑھائیںگی کہ پوری کہانی پڑھی جائے۔ اس خاتون کی جدوجہدکی کہانی سے آگاہی حاصل کی جائے۔ ایسی چند سطور ہی کسی سکرپٹ یا کہانی کا نکتہ عروج یا Elevator Picth کہلاتی ہیں۔

(4) لاک سسٹم

یہاں لاک سے مراد تالا نہیں بلکہ یہ چند الفاظ کا اختصاریہ ہیں۔ L سے مراد lead، O سے Objective کی نمائندگی کر رہا ہےC سے Confrontation اور K سے Kick Ass Ending بنتا ہے۔ ان الفاظ کا مطلب ہے، رہنمائی کرنا یا لے کر چلنا۔ مقصدیت اور مقابلہ جیسے اہم عناصر سے سجی کہانی کو ایک اچھا انجام دینا۔

لکھاری کی پہلی ذمے داری پڑھنے والے کو اپنے ساتھ لے کر چلنا ہے تاکہ آپ کی کہانی کے ہیرو کو مقبولِ عام کی سند مل سکے۔ اس کے بعد کہانی کی مقصدیت آتی ہے کہ آپ پیغام کیا پہنچانا چاہ رہے ہیں؟ اس کی مقصدیت کی راہ میں کیا کیا رکاوٹیں آتی ہیں۔ یہاں آپ کچھ دل چسپ سچویشن پیدا کر سکتے ہیں۔مقابلہ سے مراد فلم یا کہانی میں وہ مخالف قوتیں یا ولن کا کردار ہے جو بار بار اچھائی کی راہ میں آتا اور مقابلے بازی کرتا ہے۔ آخری اور اہم موڑ کہانی کا انجام ہے۔ یہاں آپ زبردست سی فائٹ دے سکتے ہیں یا پھر کوئی ایسی سوچ قاری یا فلم بینوں کے لیے چھوڑتے ہیں کہ کہانی ان کے دماغوں پر حاوی رہے۔

یہ تمام جامع تجاویز جو ہم نے آپ کے سامنے رکھی ہیں، فلم کی کہانی یا سکرپٹ لکھنے کے لیے کافی نہیں۔ اور بھی کئی قابل عمل طریقے اور تجاویز ہیں۔ یہ صرف ابتدائی مشق ہے جو آپ کو اس فن میں طاق کر سکتی ہے۔

اگلی نشست میں ہم فلم سٹریکچر یا فلم کی بناوٹ وترتیب پر بات کریں گے۔ جس سے آپ کو اپنے مسوّدے کو فلم کے قالب میں ڈھالنے میں مدد ملے گی۔ ایک بار جب آپ سین بریک ڈاﺅن یا فلم کے سین بنا لیں گے تو پھر اگلا مرحلہ مکالمہ نگاری کا ہو گا۔

Loading

Read Previous

سکرپٹ لکھنے کے سات طریقے ۔ کمرشل رائٹنگ

Read Next

بدگمانی – افسانچہ

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!