جدید رومانوی کہانیوں کی ہیروئن ۔ فکشن ۔ کمرشل رائٹنگ

جدید رومانوی کہانیوں کی ہیروئن

کوئی بھی جدید رومانوی ناول اٹھا کر دیکھ لیں۔ ہیرو ایک اداس، ناراض اور حاکمیت جتاتی شخصیت کا مالک ہو گا جو بہت کم گو ہے، اور چاہے جس بھی سماجی طبقے سے تعلق رکھتا ہے، آتا جاتا ہر شخص بالآخر اس سے متاثر ہو ہی جاتا ہے۔ اور ایک قاری کے طور پر، بالخصوص ایک خاتون قاری کے طور پر مجھے ایسے کسی ہیرو سے کوئی مسئلہ نہیں۔ بلکہ باقی اکثر خواتین قارئین کی طرح میں خود بھی ایسے اذیت سہے، غلط سمجھے گئے اور دنیا سے ناراض، کم گو ہیروز کو پڑھنا ضرور پسند کرتی ہوں۔لیکن کہانیوں کی اس دنیا کے اس روٹھے بکھرے ہیروز کے تخلیق کاروں سے میرا اختلاف تب شروع ہوتا ہے جب ایسے ہیروز کو کچھ اور طاقت ور اور پر اثر دکھانے کے لیے ان کی ہیروئنز کو صرف اور صرف ایک ایسے خالی کردار تک محدود کر دیا جائے جس کا کام مختلف طریقوں سے صرف اس ہیرو کی کئی خوبیوں اور خاصیتوں کو قارئین کے سامنے لانا ہوتا ہے۔

اور ایسا صرف اردو فکشن تک محدود نہیں بلکہ انگریزی فکشن کی اکثریت نے بھی رومینس ہیروئن کو اس محدود دائرے میں بند کر دیا ہے۔ 

اس کا نقصان؟

اس کا نقصان صرف جدید رومینس ہیروئن ہی نہیں بلکہ ہمارے نو آموز لکھاری بھی اٹھا رہے ہیں جن کے پاس کہانی کے اس صنف کو کسی اور نقطہء نظر سے دیکھنے کی مثالیں کم سے کم تر ہوتی جا رہی ہیں۔ اس کا ایک حل تو یہ ہے کہ اس خاص طرز کے ناول لکھنے ہی بند کر دیے جائیں جو کہ درحقیقت کوئی حل نہیں ہے۔ میرے نزدیک اس کا بہترین حل یہ ہے کہ تاریخ کے صفحے پلٹے جائیں اور رومینٹک فکشن کی اعلیٰ ترین مثالوں میں سے ایک ”جین آئر” پر ایک تفصیلی نظر ڈالی جائے۔اور جین آئر انگریزی ادب کا وہ ناول ہے جس سے ہر زبان کے ادب نے کم سے کم رومینس کی صنف میں بہت کچھ سیکھا۔ 

اور یہی وہ نقطہء آغاز ہے جہاں سے ہمارے نئے رومانوی لکھاری اپنی تعلیم شروع کر سکتے ہیں۔ 

جین آئر کی کہانی، جین آئر کی کہانی ہے۔ ایڈورڈ روچیسٹر اس کی کہانی کا سب سے اہم کردار ہے، لیکن صرف ایک کردار ہی ہے۔ شروع سے آخر تک ہم چاہے ہیرو سے کتنا ہی اہم جذباتی تعلق قائم کر لیں لیکن کبھی ایک لمحے کے لیے بھی ہم جین آئر سے نظریں نہیں ہٹا سکتے۔ جین آئر، جو خود ایک حساس، ناراض، آزادی پسند اور مظبوط شخصیت کی مالک ہے۔۔۔۔آپ کیسے اس نوجوان ، غلط فہمیوں کا شکار ، روٹھی لڑکی سے توجہ ہٹا سکتے ہیں جو انتہائی شدت اور جذباتیت سے کہہ رہی ہے: ”بلا سبب جب ہمیں ظلم کا شکار بنایا جائے ، تو ہمیں بھی پوری قوت سے اس کا جواب دینا چاہئے۔۔۔اتنی شدت سے کہ جس نے ہمیں نقصان پہنچانے کی کوشش کی، آئندہ کبھی اس کی جرات نہ کر سکے!”

ایک اچھا اور معیاری رومان پڑھتے ہوئے قاری کی ہمدردی نہ صرف ہیرو بلکہ ہیروئن سے بھی اتنی ہی شدید ہو تو بات بنتی ہے۔ مثال کے طور پر جُوڈتھ مک ناٹ کے ہیرو ہیروئنز۔۔۔روایتی رومان لکھتی اس لکھاری کے ناولز کے مرکزی کرداروں سے محبت ہو جانا ایک طے شدہ حقیقت ہے۔

تو ایک نو آموز رومینٹک ناولسٹ کے طور پر آپ ایسی ہیروئنز کیسے تخلیق کر سکتے ہیں جس سے قارئین محبت کر بیٹھیں؟

ہم آپ کو اس کے پانچ گر بتاتے ہیں:

١۔پس منظر:

ہیروئن کی اپنی زندگی کا پس منظر دکھائیے۔ صفحے پر اپنی زندگی جیتا کوئی بھی کردار صرف اس وقت زندہ ہو کر قارئین کے سامنے آتا ہے جب پڑھنے والے اس کی نفسیات، خامیوں، کمزوریوں، زندگی کے مسائل اور خوابوں سے شناسائی حاصل کر سکیں۔ اس لیے جتنا جامع، دل پذیر اور حقیقت سے قریب تر پس منظر آپ دکھا سکتے ہیں، دکھائیں۔ 

جین آئر کی ہی مثال کو لے کر آگے چلیں تو آپ دیکھیںگے کہ ہم جین آئر کی زندگی کے ہر پہلو سے بہت تفصیلی شناسائی حاصل کر چکے ہوتے ہیں جب مصنفہ ہمیں ایڈورڈ سے ملواتی ہیں۔ جین آئر نے کیسا بچپن گزارا، کیسی نو عمری دیکھی، ہاسٹل میں کیوں رہی، وہ کن چیزوں سے ڈرتی ہے، اسے کیسی کتابیں پسند ہیں، کس طرح کے لوگوں کی وہ عزت کرتی ہے، مسائل کا سامنا کرنے میں کیسی ہے، فیصلہ کرتے ہوئے کن اندرونی اتار چڑھائو سے گزرتی ہے۔ یہ سب بے حد ضروری اور اہم معلومات ہمیں جین آئر کو ایک جیتے جاگتے انسان کے روپ میں دیکھنے، اور نتیجتاً اس کے دکھوں میں اداس اور خوشیوں میں خوش ہونے کے قابل بناتی ہیں۔ 

اپنی ہیروئن کو ایک منفرد شخصیت دینے کے لیے اسے ایک پوری زندگی دیجیے۔

٢۔نسوانی رشتے:

ایک نسوای کردار کی شخصیت کی عکاسی کے بہترین طریقوں میں سے ایک ،اسے دوسرے نسوانی کرداروں کے ساتھ تعلقات اور بات چیت میں دکھائیں۔ جین آئر کی شخصیات کے کئی اہم پہلوئوں سے ہماری شناسائی آنٹ ریڈ، ہیلین اور ہاسٹل کی استانیوں کے ساتھ باہمی تعلقات کے ذریعے ہوتی ہے۔ ماں، بہن، کزن، دوست، کولیگ، اور دوسرے کئی نسوانی رشتوں کے ذریعے آپ اپنی ہیروئن کو قارئین سے شناسا کروا سکتے ہیں۔

٣۔پیشہ وارانہ زندگی:

جدید دور کی تقریباً ہر عورت ایک پیشہ وارانہ زندگی گزار رہی ہے۔ اپنے حقوق کی آگاہی کے ساتھ ساتھ وہ جاننا چاہتی ہے کہ وہ کس طرح خود انحصاری حاصل کر سکتی ہے۔ یہ خود انحصاری کسی پیشہ وارانہ زندگی کا حصہ بن کر ہی حاصل ہو سکتی ہے۔ جس طرح جین آئر اپنی تعلیم مکمل کرنے کے بعد اپنے ہی ہاسٹل میں ایک ٹیچر کی زندگی گزارتے گزارتے تنگ آ جاتی ہے اور زندگی اور دنیا کے چھپے رازوں کو دریافت کرنا چاہتی ہے، اسی طرح شاید آپ کے ناول کی ہیروئن بھی سوچتی ہو۔ اس سب کے علاوہ، اپنی ہیروئن کو ایک پیشہ وارانہ کردار کی طرح دکھاتے ہوئے آپ نہ صرف اپنی تحریر کا کینوس وسیع کرتے ہیں بلکہ ہیروئن کی شخصیت کو بھی کئی دلچسپ پہلو دیتے ہیں۔

٤۔ذاتی و جذباتی تعلقات:

جدید رومانی کہانیوں میں ہیرو کو مرکزی سٹیج اور ہیروئن کو ثانوی حیثیت دے دینے میں ایک بہت مسئلہ یہ ہے کہ ان کے آپسی تعلقات میں رتی برابر بھی برابری نہیں رہتی۔ اور ایک صحت مندجدید جذباتی تعلق میں یہ برابری انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔ ایک ڈری سہمی، گھبرائی، شرمیلی ہیروئن کچھ زیادہ صفحات تک قاری کی توجہ نہیں باندھ سکتی۔ ایک یاد رہ جانے والا، یا بار بار پڑھا جانے والا رومان لکھنا ہے تو ہیروئن کو تھوڑی ہمت دیجیے۔ وہ شرمیلی ہو سکتی ہے لیکن جب محبت ہو جائے تو جذبات کے اظہار میں کنجوس نہیں ہے۔ ڈرتی ہے، لیکن جر ات مندانہ فیصلے کرنے کی اہلیت بھی رکھتی ہے۔

٥۔ہیرو:

اگر آپ نے اپنے حاکمانہ شخصیت والے ہیرو کو حقیقی معنوں میں ایک مضبوط مر د دکھانا ہے تو پھر اسے ایک ایسی عورت بھی دیجیے جس کی توجہ اور محبت حاصل کرنا ایک مشکل اور چیلنجنگ کام ہو۔۔۔ڈری، سہمی، گھبرائی اور احساسِ کمتری کی ماری ایک مایوس ہیروئن جس سے ایک اچھا قاری تک متاثر نہیں ہو پا رہا، آپ کا شاندار ہیرو کیوں متاثر ہو گا۔ ہے نا سوچنے والی بات؟

اب یہ پانچ ترکیبیں اپنے رومانوی ناول میں لڑائیں اور ہمیں بتائیں کہ نتیجہ کیسا رہا۔یہ کہنے کی تو ضرورت ہی نہیں کہ ہم ہمیشہ اچھی کہانیوں کی تلاش میں رہتے ہیں!

Loading

Read Previous

ثانوی کرداروں کی اہمیت کو سمجھیں ۔ فکشن ۔ کمرشل رائٹنگ

Read Next

نا پسندیدہ مرکزی کردار ۔ فکشن ۔ کمرشل رائٹنگ

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!