اپنے تعلقات کو چوٹ پہنچائے بغیر لکھیں
کہانیوں میں اکثر ہم وہ واقعات پڑھتے ہیں جوکہ مصنف کی اپنی زندگی سے تعلق رکھتے ہیں۔ اکثر مصنف کہانیوں میں اپنی آپ بیتی بیان کرتے ہیں لیکن وہ یہ بھول جاتے ہیں کہ ان واقعات میں استعمال ہونے والے کردار بھی حقیقی انسان ہیں اور شاید وہ خود کو اس روشنی میں نہیں دیکھنا چاہتے جس میں مصنف نے انہیں دکھایا ہے۔ لہٰذاچاہے آپ اپنی آپ بیتی لکھیں یا حقیقی واقعات پر مبنی فکشن کہانیاں،بس حالات و واقعات اور کرداروں کوکچھ اس انداز میں تبدیل کر دیں کہ آپ کی کہانی بھی بیان ہو جائے اور اس سے وابستہ کرداروں کو بھی اذیت و پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
١۔تفصیلات کو مبہم کردیں:ـ
مضمون نگار کو دیگر انواع کے لکھاریوں سے ہٹ کر ایک خاص فائدہ یہ حاصل ہوتا ہے کہ ان کی تحریر میں تفصیلات کی درستی بہت زیادہ اہم نہیں ہوتی۔ جس کی وجہ سے وہ اپنے کرداروں کو تھوڑے بہت رد و بدل کے ساتھ بھی پیش کرسکتے ہیں۔ مثال کے طور پر ایک بھورے بالوں والے کردار کو آپ کالے بالوں والے کردار سے بدل سکتے ہیں یا آپ اپنے کردار کا درست نام بتانے کی بجائے کوئی فرضی نام بھی رکھ سکتے ہیں کیوں کہ ان سب چیزوں سے واقع کی حقیقت پر اثر نہیں پڑتا۔
لیکن اس طریقے کار کو اپناتے ہوئے خیال رکھیں۔ اپنا پہلا مسودہ بالکل ٹھیک ٹھیک اور ہر تفصیل کی حقیقت کے ساتھ لکھیے، کیوں کہ کئی مرتبہ جب آپ شروع ہی سے اپنے کردار کو فرضی نام اور فرضی زندگی دے دیتے ہیں تو اس کی حقیقت کو پوری سچائی سے بیان کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔ اس لیے پہلے مسودے کا ا غاز حقیقی زندگی کی ہر اچھی بری سچائی کے ساتھ کریں۔ اور بعد میں اس میں ضروری تبدیلیاں کر دیں۔
٢۔اشاعت سے پہلیاعتراف کر لیں:ـ
بعض اوقات آپ کی تحریر میںکچھ ایسے واقعات شامل ہوتے ہیں جنہیں چھپایا، یا تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔ ایسی صورت میں بہتر یہ ہے کہ آپ نے جس شخص کے بارے میں لکھا ہے اس سے کہانی کا وہ حصہ ڈسکس کر لیں، جو اس کے بارے میں ہے۔ اس طرح آپ کے قریبی لوگوں کو کوئی بُرا سرپرائز بھی نہیں ملے گا اور آپ ایک مستند مصنف کے طور پر ابھر کر سامنے آ ئیں گے۔
ایک بات کو ہمیشہ زہن میں رکھیں۔ دوسروں کے خیالات جان کر آپ ایک مصنف کے طور پر کبھی بھی گھاٹے میں نہیں رہیں گے۔ ہر تنقید، مشورے اور رائے کو مثبت انداز میں لیں اور بے تکلفی سے اپنی تحریر کا جائزہ لیں۔ دوسری طرف اس بات کا بھی خیال رکھیں کہ اگر آپ سچ لکھنے بیٹھے ہیں تو اس کا اعتراف دوسروں سے کرنا ضروری ہے، لیکن ان کی مرضی اور خواہش کے مطابق اس سچ کو بدلنا بد دیانتی ہے۔ اور یہ نازک توازن آپ نے ہر حال میں قائم رکھنا ہے۔
٣۔انتقامی تحریر لکھنے سے گریز کریں:ـ
کئی مرتبہ سچ کا پہلے سے اعتراف کرنا کئی وجوہات کی بناء پر ممکن نہیں ہوتا۔ اگر ایسا کچھ آپ کی تحریر کے ساتھ بھی ہے تو کوشش کریں کہ آپ جتنا غیر جانبدار ہو کر لکھ سکیں لکھیں۔ ایک مصنف کے طور پر ایک حقیقی واقعے کو بیان کرنا اور اس کے بارے میں غیر جانبدار رہنا اکثر بہت مشکل ہوتا ہے ۔ اور کئی مرتبہ آپ اپنے یا پھر واقعے میں دوسرے مظلوم کرداروں کے حوالے سے ہمدردی کا جذبہ رکھتے ہوئے، برے کرداروں کو لے کر انتقامی جذبات کا شکار ہو جاتے ہیں، اور پھر انہیں ویسے ہی لکھتے ہیں۔
ایک مصنف کے طور پر یہ خود کشی کے مترادف ہے۔ اگر آپ نے ایک انقامی تحریر لکھ دی ہے تو قاری کبھی بھی آپ کی تحریر پر یقین نہیں کر سکے گا۔کیوں کہ ایک نان فکشن مصنف کے طور پرآپ پہلے اصول، یعنی غیر جانبداری اور حقائق کی سچی تصویردکھانے سے مکر گئے ہیں۔ ہونا یہ چاہیے کہ آپ کی کہانی کی روح، اس کا اثر ایسا ہو کہ قاری خود یہ فیصلہ کر لے کہ اس کی ہمدردیاں کب اور کس کے ساتھ ہونی چاہیے۔ یہی ایک اچھے مصنف کی پہچان ہے۔
اپنے تجربات بیان کریں:ـ
ایک ایسا مزاح جس کا نشانہ آپ خود ہوں بے مثال آلہء تحریر ہے۔ ہم سب ایسے لوگوں کو پسند کرتے ہیں جو خود پر ہنسنے کی اور تنقید کا نشانہ بنانے کی ہمت رکھتے ہوں۔ ایسے لوگ دوسروں کو بھی اپنے مسائل اور مشکلوں کو ایک ہلکے پھلکے انداز میں دیکھنے کا حوصلہ دیتے ہیں۔
یہی اصول مدِ نظر رکھتے ہوئے کوشش کریں کہ آپ اپنے آپ کو سپاٹ لائٹ میں لا کر دوسروں کو خود سے relateکرنے کا موقع دیں۔ آپ دیکھیں گے کہ وہ چیزیں جنہیں آپ یہ سوچ کر زیربحث نہیں لاتے کہ لوگ ان پر ہنسیں گے۔ دراصل وہی چیزیں آپ کے قارئین کو آپ کے قریب لانے کا سبب بنتی ہیں۔
یقین رکھیں کہ لوگ متاثر ہوں گے:ـ
جتنے بھی مشہور لوگ ہیں عوام ان کو ان کی شہرت کی وجہ سے جانتے ہیں نا کہ اس شہرت کے پیچھے کی جانے والی محنت سے۔ تو یہ مت سوچیں کہ آپ نے کس تحریر پر کتنی محنت کی ہے کیوں کہ لوگوں کی تحسین کی وجہ آپ کی محنت نہیں بلکہ آپ کا کام بنے گا اور جب آپ ایک اچھا کام لوگوں کے سامنے پیش کرتے ہیں تو یقینا لوگ اس کام کو پسند بھی کرتے ہیں۔
آپ جس کردار کے بارے میں بھی لکھیں اس کے جذبات کا ضرور خیال رکھیں جیسا کہ Carolyn Armistead نے ایک انٹرویو میں کہا،” مضمون نگاری میری لیے اہم ہے۔ لیکن رشتے میری زندگی میں میرے لیے زیادہ معانی رکھتے ہیں۔”
لہٰذا کوئی بھی مضمون لکھتے وقت یہ بات ذہن میں رکھیں کہ آپ کا مضمون کہیں آپ کے پیاروں کی ناراضی کا باعث بنے۔