من و سلویٰ — قسط نمبر ۴
سر جھکائے اس نے فرش پر نظر آنے والے پیروں کو باری باری دیکھنا شروع کیا۔ نکاح خواں، ایجاب وقبول کی عبارت سے پہلے کے
سر جھکائے اس نے فرش پر نظر آنے والے پیروں کو باری باری دیکھنا شروع کیا۔ نکاح خواں، ایجاب وقبول کی عبارت سے پہلے کے
زندگی کے آخری لمحوں میں اس نے ایک بار پھر اپنی موت کا چہرہ دیکھنے کی کوشش کی، وہ ناکام رہی۔ وہ اس کے پیروں
شوکت زماں اسے پچھلے پندرہ منٹ سے گالیاں دے رہا تھا۔ پہلے پنجابی پھر اردو، اب انگریزی میں۔ وہ کچن میں مصروف تھا۔ لیکن شوکت
من و سلویٰ کا بنیادی موضوع رزق حلال ہے۔ بنی اسرائیل پر نازل کی جانے والی نعمتوں میں سے ایک من و سلویٰ تھی۔ من
”یہ قتل منصور علی نے کیا ہے۔ ”ہارون کمال نے جیسے کمرے میں بم پھوڑا تھا۔ وہ ابھی کچھ دیر پہلے ہی اپنے وکیل سے
منصور علی، ہارون کمال کے سامنے بیٹھا اسے گھور رہا تھا۔ ہارون ابھی کچھ دیر پہلے ہی اپنے وکیل کے ساتھ فیکٹری کے آفس میں
دروازے پر لگی گھنٹی کو دوبار بجایا گیا تھا۔ فاطمہ کچن میں مصروف تھی۔ گھر میں اس وقت کوئی بھی نہیں تھا وہ چاول دھو
منصور علی کو اپنی آنکھوں پر یقین نہیں آیا۔ وہ بلاشبہ رخشی تھی۔ چوبیس پچیس سال کے اس لمبے تڑنگے نوجوان کے ساتھ بلاشبہ وہ
”شہیر بس کے انتظار میں بس اسٹاپ پر کھڑا تھا۔ جب ایک سیاہ نسان یک دم اس کے سامنے آ کھڑی ہوئی۔ شہیر نے گاڑی
گھر میں کسی کو بھی ثمر کے کمرشل کی شوٹنگ کا پتہ نہیں تھا۔ صرف ثانیہ اس بارے میں جانتی تھی اور ثمر نے بہت