آؤ کھانا کھائیں
آؤ کھانا کھائیں نظیر فاطمہ آؤ بچو! کھانا کھائیں مل کر دسترخوان بچھائیں اپنے ہاتھوں کو دھولیں شروع میں بسم اللہ پڑھ لیں پلیٹ میں
آؤ کھانا کھائیں نظیر فاطمہ آؤ بچو! کھانا کھائیں مل کر دسترخوان بچھائیں اپنے ہاتھوں کو دھولیں شروع میں بسم اللہ پڑھ لیں پلیٹ میں
برسات اسماعیل میرٹھی وہ دیکھو اُٹھی کالی کالی گھٹا ہے چاروں طرف چھانے والی گھٹا گھٹا کے جو آنے کی آہٹ ہُوئی ہوا میں بھی
میں نے پالے طوطے چار ارسلان اللہ خان میں نے پالے طوطے چار جن سے کرتا ہوں میں پیار پانی پیتے ہیں یہ خوب کھانا
نویں انعام یافتہ نظم دادی جان نے دال پکائی سارہ قیوم دادی جان نے دال پکائی امی، ابو، آپا، بھائی ناک بھوں سب نے چڑھائی
میٹھے بول ضیاء اللہ محسن جب بھی بچو بولو تم لب اپنے جب کھولو تم لہجہ ایسا، من کو بھائے اور باتوں سے خوشبو آئے
آزادی کی نعمت عظمیٰ رحمان ہاشمی آزادی کا جشن مناتے رہنا ہے گیت سدا خوشیوں کے گاتے رہنا ہے لاکھوں جانیں دے کر جس کو
جون کی گرمی۔۔۔ دوزخ کی گرمی۔۔۔لاہور شہر اور اُنتالیس نمبر بس۔یہ بس ائیر پورٹ سے شیرا کوٹ تک جاتی تھی، نہ جانے کتنی خاک، کتنے
داستان محبت مقابلے میں شامل ”سوزِ دروں” ایک ایسی کہانی ہے جس کو لکھنے سے پہلے کئی بار میرا قلم دماغی اور ارادی طور پر
میں نے جیب سے اپنا نیا آئی فون نکالا، ملیحہ کا میسج تھا "Very cute look… Jan!!!” اوپر دیکھا تو دوسری منزل پر کھڑی وہ
آئیں مل کر سارے بچے کام کریں اب اچھے اچھے مل جل کر تم رہنا سیکھو بن جاؤ تم سچے بچے لڑنا اچھی بات نہیں