مٹھی بھر مٹی — عمیرہ احمد
میں نے جھک کر زمین پر پڑی ہوئی وہ جھنڈی اٹھالی۔ رات ہونے والی موسلا دھار بارش نے گھروں اور دیواروں پر لگی ہوئی جھنڈیوں
میں نے جھک کر زمین پر پڑی ہوئی وہ جھنڈی اٹھالی۔ رات ہونے والی موسلا دھار بارش نے گھروں اور دیواروں پر لگی ہوئی جھنڈیوں
عکس نے گاڑی سے اتر تے ہوئے سر اٹھا کر اس آئینے کو دیکھا جو اس گھر کے برآمدے میں دروازے کے پاس رکھا تھا
اس اسٹینڈنگ مرر میں اپنے عکس پر پہلی نظر ڈالتے ہی اس نے اپنی یادداشت کے سارے خانوں کو جسم سے اترے ہوئے لباس کی
اس نے اسٹینڈنگ مرر میں اپنے آپ کو دیکھا، اپنے خوبصورت بالوں کو دیکھا، اپنے بے حد نازک گولائی میں پھولے ہوئے پنک فراک کو
”میز پر پڑے لوازمات سے انصاف کرتے ہوئے ہر ایک اپنی رائے دینے میں مشغول تھا ”تم نے اچھا نہیں کیا بلال…” ”کتنی صابر بچی
یاد کا بوڑھا شجر قرۃ العین خرم ہاشمی ”ابا میاں کہاں ہیں؟“صبا نے آہستگی سے پوچھا تھاکیوں کہ بڑی بھابھی غضب ناک تیوروں سے
سعی سحر ساجد وہ عجیب کیفیت میں تھی….. ناک کے نتھنوں سے، سانس کے نام پر خارج ہونے والی ہوا تپش لیے ہوئے تھی۔ وہ
نان فکشن کیا ہے؟ اخبارات میں چھپی کہانیاں، اداریے، قانونی دستاویزات، ذاتی اکاﺅنٹس اور نصابی کتب وغیرہ‘ یہ تمام چیزیں نان فکشن کہلاتی ہیں۔ متن