چچا غالب طلبا کی نظر سے — عائشہ تنویر
چچا غالب کو کون نہیں جانتا؟ ادب کا ذوق تو ہر ایک کو نہیں ہوتا، لیکن اردو لازمی پڑھنے والوں کے لئے بھی غالب وہ
چچا غالب کو کون نہیں جانتا؟ ادب کا ذوق تو ہر ایک کو نہیں ہوتا، لیکن اردو لازمی پڑھنے والوں کے لئے بھی غالب وہ
بچپن سے سنتے آئے ہیں کہ نیند بہت ظالم چیز ہے جو سولی پر بھی آجاتی ہے، لیکن یہ کوئی نہیں سوچتا کہ سولی چڑھایا
مجھے اپنی ایک بات جو سب سے زیادہ اچھی لگتی ہے و ہ یہ کہ میں اپنی لاکھ مصروفیات کے باوجود اپنا تعلق اللہ تعالیٰ
خوب صورت شاہ ولا جس کی پیشانی پر ماشا اﷲ کی تختی سجی تھی، میں اس وقت گہرا سکوت چھایا ہوا تھا۔ شان دار فرنیچر
اس نے لرزتے ہاتھوں سے ICU کا دروازہ کھولا۔ اس کا اکلوتا بیٹا، اس کے بڑھاپے کا سہارا آکسیجن ماسک، نالیوں اور ڈرپس میں لپٹا
سعدیہ نے صفائی والا کپڑا اٹھایا اور مسہری کو دھیرے سے جھاڑنے لگی۔ رات پھر اس کے خواب میں ایک چہرا اترا تھا۔ ایک ایسا
مجھے آج تک ایک بات کی سمجھ نہیں آئی کہ جب تک انسان کو اس کا پیار نہیں ملتا تو وہ یہ کیوں کہتا ہے
”بس یہیں روک دیں۔” وہ ڈرائیور کے پیچھے سے بولی تھی۔ پرس سنبھالتی وہ اپنے اسٹاپ پر اتر گئی۔ ایک لمحے کے لیے نظر سڑک
بارش کب ہو گی؟ ” عمیر نے زبیر کا ہاتھ پکڑتے ہوئے کہا۔ “اگر میں ہوا کی رتھ پہ سوار ہو سکتا تو اس پہ
دیوار پر جھولتی ، بہار دکھاتی پھولوں کی بیل دل موہ رہی تھی ۔ اس سے پرے کھڑکی کی آ ہنی جالی کے نقش و
Alif Kitab Publications Dismiss