تھوڑا سا آسمان — قسط نمبر ۴
وہ شادی کے اگلے ہفتے ہارون کے ساتھ ہنی مون کے لیے انگلینڈ چلی گئی۔ وہاں آنے کی خواہش ہارون کی تھی۔ وہ چاہتا تھا۔
وہ شادی کے اگلے ہفتے ہارون کے ساتھ ہنی مون کے لیے انگلینڈ چلی گئی۔ وہاں آنے کی خواہش ہارون کی تھی۔ وہ چاہتا تھا۔
صبیحہ کا دوانی کے ساتھ یہ اس کی آٹھویں ملاقات تھی، جس میں اس نے اس سے اپنی محبت کا اظہار کیا۔ ردعمل کم از
”برقع کے کچھ فائدے ہیں یہ مجھے آج پتا چلا ہے۔” وہ گاڑی کی فرنٹ سیٹ پر بیٹھا شوخی سے کہہ رہا تھا۔ ”مگر اس
آسمان وہ عروج ہے جس کو پانے کی خواہش ہمیں ہمیشہ بے تاب رکھتی ہے۔ ہم سب کبھی نہ کبھی تھوڑا سا آسماں ضرور تلاش
”تم آخر کرنا کیا چاہتے ہو عمر؟ ” ایاز حیدر فون پر درشت لہجے میں کہہ رہے تھے۔ ”آخر کتنی بار مجھ تک تمہاری شکایات
آرمی مانیٹرنگ کمیٹی… اب یہ کیا بکواس ہے؟” عمر جہانگیر نے ہاتھ میں پکڑی ہوئی فائل کو میز پر تقریباً پٹختے ہوئے کہا۔ فوجی حکومت
عمر نے مقابلے کے امتحان میں کامیابی کے بعد اگلے دو سال لاہور اور اسلام آباد میں گزارے تھے۔ وہ نانو کے گھر نہیں رہا
علیزہ کچھ دیر بستر میں لیٹی رہی۔ دروازے کے باہر اب بالکل بھی آواز نہیں تھی’ پھر اسے دور ایک گاڑی کے اسٹارٹ ہونے کی
”ہم نے معدہ واش کر دیا ہے ۔ وہ اب ٹھیک ہے۔ دس پندرہ منٹ بعد اسے کمرے میں شفٹ کر دیں گے۔ تب آپ
اس سے ہونے والی اس لمبی چوڑی گفتگو کے چوتھے دن عمر امریکہ چلا گیا۔ علیزہ نے اس بار پہلی دفعہ اس کے جانے کو
Alif Kitab Publications Dismiss