تھوڑا سا آسمان — قسط نمبر ۱۳
دروازے پر لگی گھنٹی کو دوبار بجایا گیا تھا۔ فاطمہ کچن میں مصروف تھی۔ گھر میں اس وقت کوئی بھی نہیں تھا وہ چاول دھو
دروازے پر لگی گھنٹی کو دوبار بجایا گیا تھا۔ فاطمہ کچن میں مصروف تھی۔ گھر میں اس وقت کوئی بھی نہیں تھا وہ چاول دھو
منصور علی کو اپنی آنکھوں پر یقین نہیں آیا۔ وہ بلاشبہ رخشی تھی۔ چوبیس پچیس سال کے اس لمبے تڑنگے نوجوان کے ساتھ بلاشبہ وہ
”شہیر بس کے انتظار میں بس اسٹاپ پر کھڑا تھا۔ جب ایک سیاہ نسان یک دم اس کے سامنے آ کھڑی ہوئی۔ شہیر نے گاڑی
گھر میں کسی کو بھی ثمر کے کمرشل کی شوٹنگ کا پتہ نہیں تھا۔ صرف ثانیہ اس بارے میں جانتی تھی اور ثمر نے بہت
”مبارک ہو’ بیٹا ہوا ہے۔” ڈاکٹر نے منصور علی کو اطلاع دی۔ منصور علی یک دم کھل اٹھے۔ ”اور رخشی … وہ کیسی ہے؟” ”وہ
”آپ کو وہاں نہیں جاناچاہیے تھا ممی!” امبر نے تھکے ہوئے اندازمیں کہا۔ ”آپ کو یہ سب کچھ نہیں کرنا چاہیے تھا۔ یہ سب کچھ
وہ دونوں آواری میں بیٹھے ہوئے تھے، رخشی سلور گرے سلک کی ساڑھی باندھے ہوئے تھی، اس کے کھلے بال جسم کی حرکت کے ساتھ
”تمہارے گھر میں نے کل بھی پیغام بھیجا تھا مگر تم کل آئے ہی نہیں۔” عبدالکریم پینٹر نے سامنے کھڑے اس چودہ پندرہ سالہ سرخ
پارٹی اپنے پورے عروج پر تھی… بلال وحیدی کی ہر پارٹی کی طرح یہ پارٹی بھی اپنی مثال آپ تھی… پورے شہر کی کریم وہاں
وہ شادی کے اگلے ہفتے ہارون کے ساتھ ہنی مون کے لیے انگلینڈ چلی گئی۔ وہاں آنے کی خواہش ہارون کی تھی۔ وہ چاہتا تھا۔
Alif Kitab Publications Dismiss