
امربیل — قسط نمبر ۱۱
علیزہ کچھ دیر بستر میں لیٹی رہی۔ دروازے کے باہر اب بالکل بھی آواز نہیں تھی’ پھر اسے دور ایک گاڑی کے اسٹارٹ ہونے کی
![]()

علیزہ کچھ دیر بستر میں لیٹی رہی۔ دروازے کے باہر اب بالکل بھی آواز نہیں تھی’ پھر اسے دور ایک گاڑی کے اسٹارٹ ہونے کی
![]()

”ہم نے معدہ واش کر دیا ہے ۔ وہ اب ٹھیک ہے۔ دس پندرہ منٹ بعد اسے کمرے میں شفٹ کر دیں گے۔ تب آپ
![]()

اس سے ہونے والی اس لمبی چوڑی گفتگو کے چوتھے دن عمر امریکہ چلا گیا۔ علیزہ نے اس بار پہلی دفعہ اس کے جانے کو
![]()

"تمہارا جہانگیر کے ساتھ کوئی جھگڑا ہے؟” اس شام لان میں چائے پیتے ہوئے باتوں کے دوران اچانک لئیق انکل نے اس سے پوچھا۔ عمر
![]()

”میں نے سوچا شاید تم زارا سے ملتے ہوگے۔” علیزہ اگلی شام اپنے کمرے سے نکل کر لاؤنج کی طرف آرہی تھی، جب اس نے
![]()

”ان این جی اوز کے آفس کینٹ کے علاقہ میں ہیں اور ظاہر ہے یہ تو ناممکن ہے کہ آرمی کے علاقے میں ہونے والی
![]()

”موڈ ٹھیک ہوگیا تمہارے کزن کا؟” شہلا نے ساتھ چلتے چلتے اچانک علیزہ سے پوچھا۔ ”ہاں۔” وہ ہلکے سے مسکرائی۔ ”چلو شکر ہے کم از
![]()

”عمر کے بارے میں کیا بات کر رہے تھے؟” وہ بھی کچھ فکر مند ہو گئی تھی۔ نانو اب بہت الجھی ہو ئی لگ رہی
![]()

اگلے دن یونیورسٹی میں اس کا دل نہیں لگا تھا۔ گھر واپس آتے ہی وہ سیدھا کچن میں گئی۔ ”نانو رات کے لئے کیا پکوا
![]()

”علیزہ بی بی ! یہ پودے اندر لے جاؤں؟” ملازم نے ایک بار پھر اس کی سوچوں کا تسلسل توڑ دیا تھا۔ علیزہ نے چونک
![]()