دانہ پانی — قسط نمبر ۲
عشق فقیری جد لگ جائے پاک کرے ناپاکاں نوں عشق دی آتش لے جاندی اے عرشاں تیکر خاکاں نوں وہ ایک سانپ تھا، تاریک رات
عشق فقیری جد لگ جائے پاک کرے ناپاکاں نوں عشق دی آتش لے جاندی اے عرشاں تیکر خاکاں نوں وہ ایک سانپ تھا، تاریک رات
”کاشی…او کاشی…!” ابھی اسے کھیلنے میں مزہ ہی آنے لگا تھا کہ کوثر کی آواز سنائی دی۔ ”کیا ہے امی؟” اس نے وہیں بیٹھے بیٹھے
شام کا پرندہ روشنی کو قطرہ قطرہ اپنے اندر جذب کر کے دن بھر کی تھکن اتارنا چاہتاتھا۔ اُسے خوابوں کی سر زمین پہ قدم
انتساب دانہ پانی کے نام جس کی تلاش کچھ کو پارس کرتی ہے کچھ کو پتھر ===================================== پیش لفظ کبھی کبھی کہانی کاغذ پر شہد
جو ہم پہ گزرے تھے رنج سارے جو خود پہ گزرے تو لوگ۔ احمد سلمان جو ہم پہ گزرے تھے رنج سارے جو خود پہ
اے محبت ترے انجام پہ رونا آیا – شکیل بدایونی اے محبت ترے انجام پہ رونا آیا جانے کیوں آج ترے نام پہ رونا آیا
شاہین قسط ۲ ”بسانپ اور سپیرے” – عمیرہ احمد وہ تینوں بیک وقت فریز ہوگئے تھے۔ یوحنّا نے آئس کریم کھاتے ہوئے رُک کر جیسے
آئیں مل کر سارے بچے کام کریں اب اچھے اچھے مل جل کر تم رہنا سیکھو بن جاؤ تم سچے بچے لڑنا اچھی بات نہیں
تنگ گلی کے دونوں کناروں پر بنے فٹ پاتھ انہی لوگوں کے قبضے میں تھے۔ جن کی صورت بھک منگوں جیسی اور حرکتیں پاگل دیوانوں
Alif Kitab Publications Dismiss