
کوئی بتلاوؑ کہ ہم بتلائیں کیا — صائمہ اقبال
ہمارا خیال تھا کہ ہوائی جہاز کا سفر نہایت پرُ سکون ماحول ہوتا ہوگا۔ (لیکن یہ تب تک کی بات ہے جب تک کہ ہم
![]()

ہمارا خیال تھا کہ ہوائی جہاز کا سفر نہایت پرُ سکون ماحول ہوتا ہوگا۔ (لیکن یہ تب تک کی بات ہے جب تک کہ ہم
![]()

دوران گفت گو ہمارے ایک خالو کا ذکر آیا، تو سوچا کچھ باتیں ان کی شخصیت پر بھی کرلی جائیں۔ ایسے خالو کسی کے بھی
![]()

ہمارے دورِ طفولیت کی جم غفیر یادوں میں سر فہرست اپنی اماں کی ذاتی رائے اور صاف گوئی کی وہ دو دھاری تلوار ہے، جس
![]()

ہر انسان فارغ وقت میں کچھ نا کچھ کرنا چاہتا ہے۔ جب اسے فارغ وقت میں اس کا من پسند کام مل جائے تو وہ
![]()

آج کل کراچی کے شہری سڑکوں ،راستوں سے گزریںتو ارد گردکی بے چاری فضائیں پکار پکار کر کہہ رہی ہوتی ہیں ۔ دیکھ! تیرا کیا
![]()

یہ اک گمبھیر موضوع ہے یعنی موسم گرما، تو لکھنے کے لیے بھی کافی سنجیدہ ہونا پڑے گا۔ موسم گرما جو اپنے ساتھ بہت سارے
![]()

”باادب! باملاحظہ! ہوشیار…مس ظرافت کچن کے ہموار پختہ فرش پر قدم دکھ چکی ہیں۔ لہٰذا کوئی بڑا یابچہ آس پاس پھٹکنے نہ پائے ورنہ جنابِ
![]()

میں وہ ”موسمِ گرما” ہوں جسے بچے ‘بوڑھے’ جوان کئی مختلف صورتوں میں یاد کرتے ہیں۔ ان مختلف صورتوں میں سے ایک آئے دن ہونے
![]()

اندھیروں کے سفر میںدور سے نظر آنے والی روشنی ۔۔۔۔اور گہرا ئیوں میں گرتے ہوئے دل کی بلند دھڑکنیں ، اُداسیوں میں کہیں دور سے
![]()

(داستانِ شبِ غم اور قصہ روزِ درد، اُس مظلوم مخلوق کا جسے ”طالبِ علم” کہتے ہیں……) اپنی پیدائش کے چند لمحات بعد ہی وہ بے
![]()