محبوب چہرہ — محمد جمیل اختر
ہاں ہر چہرہ کسی کا محبوب ہوتا ہے یہ بات آپ نے ضرور سن رکھی ہوگی۔ سب کہتے ہیں کہ یہ سچ ہے لیکن کیا
ہاں ہر چہرہ کسی کا محبوب ہوتا ہے یہ بات آپ نے ضرور سن رکھی ہوگی۔ سب کہتے ہیں کہ یہ سچ ہے لیکن کیا
منگو کوچوان اپنے اڈے میں بہت عقلمند آدمی سمجھا جاتا تھا۔ گو اس کی تعلیمی حیثیت صفر کے برابر تھی اور اس نے کبھی اسکول
شہباز کبیر کی اولاد میں وہ تیسرے نمبر پر تھی۔ بھولی بھالی۔ من موہنی صورت، بلا کی سادہ مزاج اور حد درجے ذہین۔ جس عمر
اور یہ ان دنوں کی بات ہے جب زندگی بہت خوبصورت تھی۔ اور زندگی تو کبھی بھی بدصورت نہیں ہوتی یہ تو ہمارے ہی محسوسات
کھڑکیاں دروازے بند کرلینے سے اگر زندگی کے ہارے ہوئے لمحوں کا آسیب اپنی ہیبت ناکی سمیت کہیں فنا ہوجاتا تو پھر بھلا دنیا میں
فلک جب سے اسٹور سے آیا تھا ایک ہی اینگل میں بیٹھا مسلسل سوچوں میں گم تھا۔ سارہ کافی دیر تک دیکھتی رہی، لیکن پھر
فلک ناشتا تیار ہے جلدی آجاؤ۔ قدسیہ بیگم نے فلک کو آواز لگائی اور چائے دم پر رکھی۔ فلک جو باتھ روم میں آئینے کے
ہر انسان فارغ وقت میں کچھ نا کچھ کرنا چاہتا ہے۔ جب اسے فارغ وقت میں اس کا من پسند کام مل جائے تو وہ
رات کے وقت قبرستان کی ہولناکی دل دہلا دینے والی ہوتی ہے۔ ہر سو اندھیرا، تو ڈراؤنا سناٹا، دھندلکے میں نظر آتی ٹوٹی پھوٹی قبروں
”زینب تم پلیز امی سے بات کرو۔” ثمرہ نے منت بھرے انداز میں میرے ہاتھ پکڑے۔ ”تم فکر مت کرو ثمرہ، میں اُن سے بات