گُلِ مہر اور مونی
سودہ عنبر
گُلِ مہر سبزی کی ٹوکری سے رونے کی آواز سُن کر حیران رہ گئی۔ ایک مزے دار کہانی!
گُلِ مہر چُنی مُنی آنکھوں اور سنہری بالوں والی ایک چھوٹی بچی تھی۔ اُس کا بھائی مونی اتنا شرارتی تھا کہ اکثر لوگ اس کی شکایت کرنے گھر تک آجاتے۔ ایک روز کچن میں پانی پیتے ہوئے گُلِ مہر نے سِسکیوں کی آواز سُنی۔ پہلے تو وہ سمجھ نہ سکی کہ کون رو رہا ہے مگر جب اُس نے غور سے دیکھا تو حیران رہ گئی۔ سامنے میز پر پڑی ٹوکری میں سبزیاں رو رہی تھیں۔ گُلِ مہر بہت پریشان ہوئی۔ اُس نے تروتازہ اور خوش رنگ گاجر، بینگن، شلجم اور پیاز سے رونے کی وجہ پوچھی۔ چُلبلی ہری مرچ چٹاخ پٹاخ بولی: ”گُلِ مہر بیٹا! جب ہم تمہارے گھر آتے ہیں تو تمہارا بھائی ناک بُھوں چڑھاتا ہے اور کہتا ہے کہ بینگن، شلجم، پیاز، ادرک، کریلے، ٹینڈے سب گندے ہیں۔ اِن کو پھینکو۔ گُلِ مہر نے یہ سن کر چُلبلی ہری مرچ کو دِلاسا دیا۔ اتنے میں لال گُلال گاجر بولی: ”مجھے تو سب ہی پسند کرتے ہیں۔ تمہارا بھائی گھر آتے ہی میرا پوچھتا ہے۔ میں تو یہاں خوش ہوں اور آلو چچا بھی مگر ہمارے دوسرے دوستوں کی اِس گھر میں کوئی قدر نہیں ہے۔ اب تو دل چاہتا ہے کہ سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر سبزی منڈی لوٹ چلیں۔”
آلو چچا سمجھ دار تھے۔ کہنے لگے: ”عزیز دوستو! کیوں نہ ہم گُلِ مہر کے بھائی کو یہاں بلوا لیں اور اِس مسئلے کو حل کریں۔ وہ ابھی نا سمجھ ہے اور اُسے معلوم نہیں کہ اللہ میاں نے کوئی چیز بے فائدہ نہیں بنائی۔ اگر پیاز نہ ہوتی تو کھانوں میں لذّت نہ ہوتی۔ لذیذ چاول نہ پکتے اور نہ ہی خستہ کباب بنتے۔ اِسی طرح ادرک کی اپنی اہمیت ہے۔ یہ ناصرف سالن میں استعمال ہوتی ہے بلکہ چائے میں بھی اِس کی چائے بیماری کو بھگاتی ہے۔ ہر طرح سے یہ ہمارے لیے مفید اور ضروری ہے۔ بینگن کا بُھرتا! واہ کیا بات ہے۔ اس کا سالن بھی مزے دار ہوتا ہے۔” لیموں خوش دلی سے بولا: ”اگر مجھے مسالہ بھرے بیگن کے سالن پر چھڑک کر گرم گرم چپاتیوں کے ساتھ کھایا جائے تو چٹخارے دار چیز بنتی ہے۔”
مونی قریب کھڑا یہ باتیں سن رہا تھا اور اپنے کیے پر شرمندہ تھا۔ اُسے پتا چل گیا کہ کسی کا دل دُکھانا بہت بُری بات ہے اور غرور تو اللہ کو بالکل بھی پسند نہیں ہے۔ اُس نے فوراً ساری سبزیوں سے معافی مانگی۔ چُلبلی ہری مرچ سمیت تمام سبزیوں نے سچے دل سے مونی کو معاف کردیا۔ گُلِ مہر کہنے لگی: ”مونی بھیا! تم نے سُنا ہوگا: نہیں ہے چیز نکّمی کوئی زمانے میں۔”
”گُل آپی! وہ کیسے؟”
مونی نے پوچھا۔ ”مونی بھائی! وہ ایسے کہ ہمیں اِن چیزوں کے فائدے معلوم ہوں نہ ہوں مگر اللہ میاں نے کوئی چیز بے مقصد نہیں بنائی۔ سبزیاں تو ہمارے جسم میں طاقت پیدا کرتی ہیں۔ سرطان جیسے مُوذی مرض سے بچاتی ہیں۔ ہمارے جسم میں خون پیدا کرتی ہیں۔ ہمیں صحت مند رکھتی ہیں۔” گُلِ مہر کی بات سن کر مونی جھٹ سے اپنی امّی کے پاس پہنچا اور مزے دار سبزیوں کا سالن بنانے کی فرمائش کرنے لگا۔ گُلِ مہر یہ دیکھ کر مُسکرا دی۔
٭…٭…٭