الف لیلہٰ داستان ۲۰۱۸ ۔ قسط نمبر ۱۷
الف لیلہٰ داستان ۲۰۱۸ ۔ قسط نمبر ۱۷ ( سارہ قیوم) اٹھارویں شب اٹھارویں رات آئی تو شہرزاد نے کہانی یوں سنائی کہ سوداگر بچہ
الف لیلہٰ داستان ۲۰۱۸ ۔ قسط نمبر ۱۷ ( سارہ قیوم) اٹھارویں شب اٹھارویں رات آئی تو شہرزاد نے کہانی یوں سنائی کہ سوداگر بچہ
الف لیلہٰ داستان ۲۰۱۸ ۔ قسط نمبر ۱۶ سارہ قیوم سترہویں رات شہریار فریدوں کمر، سنجر فر کو بڑا شوق اور انتہا کا ذوق تھا
کیا موت کا جزیرہ، واقعی موت کا جزیرہ ہی تھا؟ کیوں اس خطرناک مجرم کا نام سننے والوں پر لرزہ طاری کر دیتا تھا؟ بیگم
پہلا حصّہ ”حاجو خان! تم سے ایک کام ہے۔ اس کام کے بدلے میں تمہیں دس ہزار روپے دوں گا۔ کام اتنا مشکل نہیں ہے۔
میں کون ہوں….؟ ان کے دروازے کی گھنٹی بج اُٹھی۔ انسپکٹر جمشید اس وقت گھر میں نہیں تھے۔ محمود فوراً اُٹھا اور دروازے کی طرف
-1 کیا ماورائی کردار ”ڈریکولا“ واقعی انسانی آبادیوں میں داخل ہوکر انسانی خون چوسنا شروع ہوگئے تھے؟ -2 کیا انسپکٹر جمشید بھی ڈریکولا
پیچھا کرنے والے پروفیسر داﺅد اور ان کی بیٹی شائستہ ایک دکان سے نکلے۔ ان کے ہاتھوں میں خریدی ہوئی چیزوں کے بنڈل تھے۔ سڑک
-1شہر سے پرے، ویرانے میں پراسرار مکان کی کیا حقیقت تھی؟ -2خونی سائنسدان آخر تھا کون اور اس کا ارادہ کیا تھا؟ -3موت کے
نیا شکار انسپکٹر جمشید اور ان کے بیوی بچے باقر گنج کے ہوٹل میں بیٹھے باتیں کر رہے تھے۔ ویٹر ان کی میز پر ناشتا
میرا بیٹا آگیا ”ابا جان! گاڑی روکیے ذرا۔“ فرزانہ کی آواز گاڑی میں گونج گئی۔ انسپکٹر جمشید نے اس کی طرف دیکھے بغیر کہا: ”نہیں