گوشی کا بستہ
گوشی نے اپنے بستے میں دو گاجریں، بہت ساری چاکلیٹس، چپس، بسکٹ اور ٹافیوں کے پیکٹ رکھے۔ اُس کے بعد گوشی نے بستے میں پانچ کتابیں بھی ٹھونس دیں۔ اب گوشی خرگوش اسکول جانے کے لیے بالکل تیار تھی۔ اُس نے بستہ گلے میں ڈالا اور چھلانگ لگانے کی کوشش کی۔
”اُف! یہ بستہ تو بہت بھاری ہے۔ اِسے اُٹھا کر میں اسکول کیسے جاؤں؟” گوشی سے تو ہلا بھی نہیں گیا۔
”میرا خیال ہے، مجھے اِس میں سے ایک کتاب نکال لینی چاہیے۔ بستہ ہلکا ہوگا، تو میں چھلانگ لگا سکوں گی۔” گوشی نے سوچا اور بستہ کھول کر دیکھنے لگی۔ بستے میں پانچ کتابیں تھیں۔
”یہ بہت وزنی کتاب ہے۔ اِسے بستے سے نکال کر یہیں رکھ دیتی ہوں۔”
گوشی نے ”جنگل کا علاقہ” کتاب نکال کر بستہ دوبارہ گلے میں ڈالا اور چھلانگ لگائی۔
بوئنگ…! وہ بس ایک چھلانگ ہی لگا سکی۔
”اُف! بستہ تو ابھی بھی وزنی ہے۔ میں ایک اور کتاب نکال لیتی ہوں۔”
گوشی نے بستہ کھولا تو اس میں اب چار کتابیں تھیں۔
اُس نے ”گاجر کیسے کھائیں” کتاب نکال کر بستہ دوبارہ گلے میں ڈالا اور چھلانگ لگائی۔
بوئنگ! بوئنگ…! وہ دو چھلانگیں لگا سکی۔
”اُف! بستہ تو ابھی بھی وزنی ہے۔ میں ایک اور کتاب نکال لیتی ہوں۔”
گوشی نے بستہ کھولا۔ اُس میں اب تین کتابیں تھیں۔
گوشی نے ”جانوروں کی اقسام” کتاب نکال کر بستہ دوبارہ گلے میں ڈالا اور چھلانگ لگائی۔
بوئنگ! بوئنگ! بوئنگ…! وہ تین چھلانگیں لگا سکی۔
”اُف! بستہ تو ابھی بھی وزنی ہے۔ میں ایک اور کتاب نکال لیتی ہوں۔”
گوشی نے بستہ کھولا۔ اس میں اب دو کتابیں تھیں۔
گوشی نے ”بِل کیسے بنائیں” کتاب نکال کر بستہ دوبارہ گلے میں ڈالا اور چھلانگ لگائی۔ بوئنگ! بوئنگ!! بوئنگ!!! بوئنگ…!!!! وہ چار چھلانگیں لگا سکی۔
”اُف! بستہ تو ابھی بھی وزنی ہے۔ میں ایک اور کتاب نکال لیتی ہوں۔”
گوشی نے بستہ کھولا۔ اس میں اب صرف ایک کتاب تھی۔ گوشی نے ”اپنا دفاع کیسے کریں” کتاب نکال کر بستہ دوبارہ گلے میں ڈالا اور چھلانگ لگائی۔
بوئنگ! بوئنگ!! بوئنگ!!! بوئنگ!!!! بوئنگ!!!!!
”آہا! اسکول آگیا!” گوشی نے خوشی سے کہا۔ وہ چھلانگ لگا کر اسکول گیٹ سے اندر جانے ہی لگی تھی کہ پیچھے سے کوکی کینگرو نے آواز دی۔
”ارے گوشی! بات تو سنو، تمہارے بستے میں کتنی کتابیں ہیں؟”
”ایک بھی نہیں، صفر۔ بس میرے کھانے پینے کی چیزیں ہیں۔” گوشی نے اپنا بستہ کھول کر دیکھا۔
”تمہارے پاس کتابیں نہیں ہوں گی تو تم پڑھو گی کیسے؟ مس مورنی تو بہت ناراض ہوں گی۔” کوکی نے بڑی سی چھلانگ لگائی اور اِس کے پاس آگیا۔
”اوہ… لیکن میرا بستہ بہت وزنی تھا، اس لیے میں ایک ایک کر کے اپنی کتابیں نکالتی گئی۔” گوشی پریشان ہو گئی۔
”تمہارا بستہ کتابوں کی وجہ سے نہیں، اِن فضول چیزوں کی وجہ سے وزنی تھا۔ تم انہیں نکال کر کچھ میٹھی گاجریں رکھ لیتی۔ گاجریں کھانے سے تم میں طاقت آ جاتی۔”
”تم ٹھیک کہہ رہے ہو کوکی! اب میں کیا کروں؟ میری سب کتابیں تو پیچھے ہی رہ گئی ہیں۔” گوشی نے کہا، تو کوکی مسکرایا۔ اُس نے اپنے پیٹ پر بنے تھیلے میں سے گوشی کی پانچوں کتابیں نکال کر اُسے تھما دیں۔
”میں تمہارے پیچھے آرہا تھا اور تمہاری کتابیں اپنی تھیلی میں ڈالتا جا رہا تھا۔”
”تم نے اپنی کتابیں بھی اُٹھائیں اور میری بھی۔ تم میں اتنی طاقت کہاں سے آئی؟” گوشی نے اپنا کان کھجاتے ہوئے پوچھا۔
”اچھے اچھے پھل اور کھانا کھانے سے!” کوکی نے جواب دیا تھا۔ پھر دونوں نے مل کر گوشی کے بستے میں موجود سارے چپس، چاکلیٹ اور بسکٹ اپنے دوستوں میں بانٹ دیے۔
”واہ! میرے بستے میں پانچ کتابیں اور بس دو گاجریں ہیں لیکن یہ پھر بھی ہلکا پھلکا ہے۔” گوشی نے خوش ہو کر کوکی کو بتایا۔
پھر دونوں نے ایک ایک گاجر اپنے منہ میں دبائی اور چھلانگیں لگاتے ہوئے اسکول کے اندر چلے گئے۔
بوئنگ! بوئنگ!
٭…٭…٭