پُراثر اور جاندار مکالمے لکھنے کا بُنیادی اصول
کیا آپ کو کبھی کوئی ایسی کہانی پڑھنے کا اتفاق ہوا ہے جس میں بالکل بھی مکالموں کا استعمال نہ کیا گیا ہو؟ آپ ایک کے بعد ایک طویل پیراگراف پڑھتے چلے جاتے ہیں اور بالآخر اُکتا ہٹ کا شکار ہونے لگتے ہیں۔ کوئی بھی لکھاری یہ نہیں چاہے گا کہ اس کی تحریر پڑھنے والے کو بوریت کا شکار کر دے۔ اسی لیے وہ مکالموں کا سہارا لے کر قارئین کی دلچسپی زیادہ سے زیادہ برقرار رکھنے کی کوشش کرتا ہے۔
اپنی کہانی کو پُر اثر مکالموں سے مزیّن کرنے کے لیے ضروری ہے کہ ان بنیادی باتوں کا خیال رکھا جائے:
۱۔ مکمل جملوں میں مکالمے بیان کرنے سے احتراز کریں۔ گو کہ گرائمر کی رُو سے دیکھا جائے تو نامکمل جملے غیر رسمی تصوّر کیے جاتے ہیں۔ لیکن فکشن میں ایسے قواعد و ضوابط کی پابندی آج کے قاری کو گراں گزرتی ہے۔ آپ کبھی شعوری طور پر دو لوگوں کی گفتگو سننے کی کوشش کریں اور غور کریں کہ وہ بات چیت کے دوران کس طرح کا اندازاپناتے ہیں۔ یہی وہ اندازِ گفتگو ہے جو آپ کو اپنے مکالموں میں دکھانے کی ضرورت ہے۔
۲۔ رموزِ اوقاف کا درست استعمال کریں۔ اس طرح آپ کے پروف ریڈراور مُدیر کو بھی آپ کی تحریر پڑھنے میں آسانی رہے گی اور آپ کے مکالمے حقیقت کے قریب محسوس ہونے لگیں گے۔ وقف تام (Full stop)، سکتہ (Comma)، فجائیہ نشان (Exclamation mark)اور واوین(Quotation marks) ضرورت کے مطابق اور بالکل صحیح جگہ پر استعمال کریں۔ وقفہ (Semi colon) اور رابطہ (Colon) کو فکشن میں زیادہ ضر وری خیال نہیں کیا جاتا۔
ان بنیادی باتوں کو جان کر آپ کو اتنا اندازہ تو ہو ہی گیا ہو گا کہ کتابوں میں لکھے قواعد ہمیشہ لاگو نہیں ہوتے۔مکالمے فکشن کا ایک لازمی عنصر ہیںاور ان میں ایک قدرتی بہاو¿ لانے کے لیے کسی حد تک اصول و ضوابط کو دغا دینا جائز ہے۔