نا پسندیدہ مرکزی کردار
ٹی وی ڈرامہ آہستہ آہستہ اپنی چھپ بدل رہا ہے۔ یک جہتی کرداروں کی جگہ ایسے کردار لکھے جا رہے ہیں جو زیادہ دلچسپ اور حقیقت سے قریب تر ہوں۔ ایسے کردار جنہیں عام لوگ اپنے جیسا خیال کر سکیں۔ ان کی نفسیات اور رویے اتنے ہی پیچیدہ ہوں جتنے عام زندگی میں افراد کے ہوتے ہیں۔
حقیقت سے قریب ترین تحریروں نے کئی ایسے مرکزی کردار جنم دیے ہیں جنہیں ”ہیروز” نہیں کہا جا سکتا۔ کیوں کہ روایتی طور پر ہیرو وہ ہے جوغلطی نہ کر سکے اور جو سب کو پسند آئے، جس کی خامیاں بھی فلم یا ڈرامے کے اختتام تک خوبیوں میں بدل چکی ہوں۔ اب ایسے ہیروز کا وقت گزر چکا ہے۔ ناظرین اب ایسے ہیروز دیکھنا پسند کر رہے ہیں جنہیں وہ ان کی خوبیوں اور خامیوں کے ساتھ پردے پر دیکھ سکیں۔
ایسے مرکزی کرداروں میں ”زندگی گلزار ہے” کا ”زارون” حال ہی کی ایک مثال ہے۔ زارون ایک روایتی امیر خاندان سے تعلق رکھتا ہے۔ ایک ایسا خاندان جہاں عورت کی جہاں دیدہ آزادی عام سی بات ہے لیکن اپنے باپ کو اپنی ماں کی جانب سے ساری زندگی اگنور ہوتا دیکھ کر وہ اپنی بیوی کے طور پر ایک ایسی عورت کی خواہش رکھتا ہے جو ایک روایتی مشرقی عورت کی طرح اس کے آگے پیچھے گھوم سکے اور اس کی ہر بات پر سر جھکائے۔
ڈرامے میں زارون کا کردار باقی سب کرداروں کی طرح تبدیلیوں سے گزرتا ہے اور کئی خامیوں سے پیچھا بھی چھڑاتا ہے، لیکن عورت اور مرد کے بارے میں اس کے دہرے معیار ڈرامے کے اختتام تک قائم رہتے ہیں ۔ اور ناظرین کو یہ بات اس لیے نہیں چبھتی کہ اصل زندگی میں بھی بچپن کی سوچ اور خیالات کو تبدیل کرنا اتنا آسان کام نہیں کہ بس چند ماہ و سال میں سر انجام دیا جا سکے۔ حقیقت سے قریب ترین یہ کردار اپنی انہی خامیوں اور خوبیوں سمیت ناظرین کی یاد داشت میں محفوظ ہو چکا ہے۔ اگر آپ بھی ایک ایسا مرکزی کردار لکھنا چاہتے ہیں جو ہیرو اور ہیروئن کی روایتی تعریف پر پورا نہ اترتا ہو تو ہمارے پاس آپ کے لیے کچھ ٹپس ہیں:
ناظرین کو ہیرو کی پرواہ ہونی چاہیے:
یہ بنیادی نکتہ سمجھنا نہایت ضروری ہے۔ آپ کا ہیرو نا پسندیدہ ضرور ہو سکتا ہے، لیکن اسے ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ دیکھنے والے اس سے نفرت کرنے لگیں ، یا وہ کوئی ایسا کام کر بیٹھے جو عوام میں ناقابلِ معافی ہے۔ ایسے کام آپ ولن کے لیے چھوڑ دیں۔ ہیرو کو ناپسندیدہ بناتے ہوئے اچھائی اور برائی کا اتنا توازن رکھیں کہ دیکھنے والے کو آپ کے مرکزی کردار کی پرواہ ہو۔ انہیں پردے پر چل رہی زندگیوں کی پرواہ ہو۔
یہ پرواہ مختلف طریقوں سے دلائی جا سکتی ہے۔ مرکزی کردار جس کی بنیادی صفت خود غرضی ہے، آپ کسی سین میں اسے بنا ء کسی وجہ کے دوسروں کی کوئی سی بھی مدد کرتے ہوئے دکھا دیں۔
دوسرا طریقہ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ آپ اس کا ماضی کچھ ایسی مشکلوں سے بھرا دکھا دیں جس سے عام لوگ اس کردار کے ساتھ اپنا تعلق محسوس کر سکیں۔ پرواہ دلانے کے لیے آپ اپنے ہیرو کے سامنے کوئی اتنی پیچیدہ مشکل بھی لا سکتے ہیں جسے حل کرنے میں وہ بے بسی کی آخری حدوں تک پہنچ جائے،یہ ہمدردی جلد ہی ناظرین کی پرواہ میں بدل جائے گی۔
پیش آنے والی مشکلات غیر معمولی نوعیت کی ہوں:
اگر آپ روکھی پھیکی یا سو مرتبہ کی دیکھی گئی مشکلات ہی اپنے ہیرو کے سامنے رکھ رہے ہیں تو آپ اس کم پسندیدہ کردار کو اور زیادہ غیر معروف بنا رہے ہیں۔ ایسے کردار کے سامنے مشکلات اتنی بڑی، غیر معمولی اور پیچیدہ ہونی چاہیے، یا کم سے کم انہیں اس انداز اور اتنی رکاوٹوں میں سامنے آنا چاہیے کہ انہیں حل کرنا ایک معمولی نوعیت کے انسان کے بس کی بات نہ لگے۔
اس کے ساتھ ساتھ ہیرو کو در پیش چیلنجز اتنے reletableبھی ہونے چاہیے کہ دیکھنے والے اکثر لوگ اسے اپنی ہی تبدیل شدہ کہانی سمجھیں۔ آپ کا ہیرو دیکھنے والوں کی زندگیوں اور نفسیات سے جتناقریب ہو گا ، اتنا ہی لوگ اس کی مشکل کو اپنی مشکل سمجھیں گے اور اس کی حمایت کریں گے۔
مرکزی کردار سے ہمدردی:
یہ بہت اہم ہے کہ آپ کے ناظرین آپ کے کرداروں کے ساتھ ہمدردی رکھیں۔ اور مرکزی کردار کے لیے تو یہ شرط لازمی ہو جاتی ہے۔ یہ ہمدردی ہی ہے جو دیکھنے والوں کو آپ کے مرکزی کردار کی خوشی میں خوش اور غم میں رونے پر مجبور کرے گی۔
ناظرین میں یہ ہمدردی پیدا کرنے کے کچھ آزمائے ہوئے طریقے ہیں:
١۔پہلا یہ کہ مرکزی کردار کی زندگی کو کسی بھی پہلو سے بد نصیبی کا شکار دکھا دیں۔
٢۔ انہیں کسی ایسے مسئلے کا شکار کریں کہ دیکھنے والے سب لوگ ہیرو کے ساتھ اس مسئلے کا حل تلاش کرنے میں لگ جائیں۔
٣۔ ان کی خوبیاں کچھ اس طرح کی دکھائیں کہ دیکھنے والوں کو یقین ہو جائے کہ ہیروبنیادی طور پر ایک اعلیٰ کردار کا انسان ہے اور اس کی برائیاں صرف اس کے ماحول اور زندگی کا نتیجہ ہیں۔
ان تین نمایاں ٹپس سے ہٹ کر بھی کچھ ایسے گر ہیں جو اگر آپ اپنا لیں تو آپ کا ناپسندیدہ مرکزی کردار جلد ہی ایک معروف کردار کا روپ دھار لے گا۔
١۔ کردار کو کسی ہنر میں انتہائی طاق دکھا دیں۔
٢۔ کردار کو اپنی اندرونی شخصیت سے شناسا دکھائیں۔ وہ جانتا ہے کہ وہ جیسا ہے ویسا کیوں ہے۔ اسے معلوم ہے کہ اس کی زندگی کے اصول کیا ہیں اور ان کے لیے وہ کس حد تک جا سکتا ہے۔
٣۔ کردار کی زندگی، اس کی صورتِ حال ایسی دکھائیں جو دیکھنے والوں کی اپنی زندگیوں سے قریب تر ہو، تا کہ وہ سکرین پر دکھائی جانے والی کہانی سے اپنا تعلق جوڑ سکیں۔
٤۔ کردار اور دیکھنے والوں کو ایک ہی وجود تصور کریں۔ سکرین پر ناظرین کو کوئی ایسی چیز نہ دکھائیں جو اس مرکزی کردار کے علم میں نہیں۔ کہانی جیسے جیسے کردار کے سامنے کھلے گی، ویسے ہی اور اسی وقت ناظرین کے سامنے بھی۔ اس طرح آپ کے ناظرین آپ کے کردار کے بارے میں کوئی بھی سخت رائے قائم کرنے سے باز رہیں گے۔ اور اس سے اپنا رشتہ مضبوط سمجھیں گے۔
ہم امید کرتے ہیں یہ چند ٹپس آپ کو ایک دلچسپ anti-heroکا کردار لکھنے میں مدد دیں گی۔ اپنی رائے سے ہمیں ضرور آگاہ کیجیے گا۔