ناول کو سکرین پلے میں بدلیں
آپ چاہیں مانیں یا نہ مانیں: ناول اور سکرین پلے دو بالکل مختلف چیزیں ہیں۔ یہ بالکل ایسا ہی ہے کہ آپ ایک جنگلی بلّی کا مقابلہ اپنی پالتو بلی کے ساتھ کریں۔۔۔ دونوں ہی بلیاںہیں، لیکن ایک کو آپ پیار کرنا چاہیں گے، اپنے ساتھ بٹھانا چاہیں گے، اور دوسری کو۔۔۔شاید نہیں۔
ایک تین سو سے چھے سو صفحات کے ناول کو بطور سکرین پلے ماخوذ کرنا بہت مشکل کام ہوتا ہے۔ سکرین رائٹر کو ایک ہی وقت میں اپنے پروڈیوسر، سٹوڈیو میں موجود لوگوں اور پرستاروں کی امیدوں پر پورا اترنے کی بھرپور کوشش کرنی ہوتی ہے۔اس کے علاوہ اس کتاب کے مصنف کی بھی، جو اپنے کام کے حوالے سے بہت زیادہ حساس بھی ہوسکتا ہے۔ایک کامیاب ماخوز فلم تب جنم لیتی ہے جب سکرپٹ رائٹر اور ناول نگار مل کر ، اور تخلیقی سمجھوتوں کے ساتھ ایک پروجیکٹ پر کام کریں۔
ہالی وڈ اپنے ناول نگاروں میں اس لحاظ سے بری طرح بدنام ہے کہ ہالی وڈ کے سکرین رائٹرزناول کی کہانی پر فلم بناتے بناتے کہانی پوری بدل دیتے ہیں۔۔۔فلم کامیاب ہو گئی تو رائٹر اور سٹوڈیو کے اختلاف ختم، لیکن اگر ناکام ہو گئی تو الزامات کا ایک سلسلہ ہے جو چل پڑتا ہے۔
یہ سچ ہے کہ ایک مکمل ناول کوکبھی بھی پوری تخلیقی ایمانداری کے ساتھ فلم کے پردے پر منتقل نہیں کیا جا سکتا، دونوں بہت الگ اصناف ہیں۔ اگر آپ ایک ناول نگار ہیں اور آپ کے ناول پر فلم یا ڈرامہ بننے جا رہا ہے تو اپنے آپ کو یاد دلا دیں کہ سکرین پر جو آپ دیکھیں گے وہ ضروری نہیں آپ کے خیال سے مطابقت رکھے۔
ہیری پوٹر سیریز کی مثال لیجیے۔ ان کتب کے سچے فینز کبھی بھی آپ کو فلموں کی کھلے دل سے تعریف کرتے نظر نہ آئیں گے۔ کچھ اتنے اہم حصے ،کردار اور واقعات کتاب سے سکرین کی اس منتقلی میں تبدیل ہوئے کہ اصل کہانی بدل کر رہ گئی۔لیکن اگر آپ نے پہلے کتابیں نہیں پڑھیں تو فلمیں دیکھ کر یقینا آپ کا کتابیں پڑھنے کا دل چاہے گا۔ اگر آپ فلمیں دیکھنے کے شوقین ہیں تو یہ فلمیں ضرور آپ کی دلچسپی کا باعث بنیں گی۔ ۔۔اس کی وجہ یہ ہے کہ سٹوڈیو نے ہیری پوٹر سیریز کی تمام فلموں کے لیے جے کے رولنگ اور اپنے سکرین رائٹرز کو ایک ساتھ کام کروایا۔ سکرین رائٹرز ہر اہم تبدیلی کے لیے جے کے رولنگ سے ڈسکس کرتے تا کہ نا تو ناول کی کہانی اور فلم میں بہت تضادات ہوں اور نہ ہی فلم اپنی ساخت کھو دے۔
ان سمجھوتوں اور ڈسکشنز کا نتیجہ یہ ہے کہ ہیری پوٹر سیریز کی تمام فلمیں، کتابوں سے تضادات کے باوجود، ہالی وڈ تاریخ کی کامیاب ترین فلموں میں سے ہیں۔
اب سوال یہ ہے کہ کیا آپ کو کتاب کے ساتھ ہمیشہ مخلص رہنا چاہیے؟آپ رہنا بھی چاہیں تو آپ نہیں رہ پائیں گے۔ ناول میں کبھی کبھی پورے چیپٹرز صرف کرداروں کی اندرونی خلش دکھانے کے لیے ہوتی ہیں اور تین گھنٹے کی فلم میں آپ کے پاس اتنا وقت نہیں کہ آپ یہ اندرونی کشمش دکھا سکیں۔اس لیے تبدیلی تو آپ کو کرنی پڑے گی۔ سکرین پلے میں کرداروں کو یا تو کم کردیا جاتا ہے یا پھر ملا دیا جاتا ہے۔کہانی کے مرکزی پلاٹ کے ساتھ بھی کم و پیش یہی کیا جاتا ہے۔ کرداروں کے اندرونی مسائل کو باہر لایا جاتا ہے تاکہ وہ لوگوں پر اپنا تاثر چھوڑ سکیں اور ساتھ ہی ڈرامائی بھی نظر آسکیں۔ یاد رکھیں، ایک ناولسٹ کے پاس اپنی کہانی کے ہر سین ، کردار اور موڑ کو بہت تفصیل اور باریک بینی کے ساتھ کھوجنے کے لیے مکمل آزادی حاصل ہوتی ہے، لیکن ایک سکرین رائٹر کے پاس یہ آزادی نہیں ہوتی۔ سکرین رائٹر وقت اور ساخت کے ساتھ محدود ہوتا ہے، اور وہ صرف ایک ہی چیز کے ساتھ ایمان دار رہ سکتا ہے، کہانی۔
ایک سکرپٹ رائٹر کے طور پر یہ سارا کام اس وقت شروع ہوتا ہے، جب آپ کو ماخوذ کرنے کے لئے مواد ملتا ہے۔ جب آپ کے پاس ناول آتا ہے، آپ اس کو دو بار پڑھیں۔ پہلی بار صرف تفریح اور مزے کے لئے پڑھیں۔کیوں کہ، اگر آپ کو وہ کتاب پڑھنے میں مزہ ہی نہیں آئے گا، تو آپ اس کتاب کو وہیں پر رکھ دیں گے۔اگر آپ اس کتاب کو ایک سکرپٹ میں تبدیل کرنے میں خود ہی رضامند نظر نہیں آئیں گے تو ایک ایسا ہی سکرپٹ لکھ سکیں گے جو کسی کو بھی پسند نہیں آئے گا۔
دوسری بار میں آپ کتاب کو باریک بینی سے پڑھیں، اور کہانی کے ڈرامائی عناصر کو اپنے ذہن میں رکھ کر پڑھیں۔ پڑھنے کے دوران کہانی میں موجود مناظر آپ کے دماغ میں چلنے شروع ہوجائیں۔ آپ کرداروں، مناظر کو تخیل میں دیکھیں ،ان کے نوٹس بنائیں، دوسری بار پڑھنے کے بعد ، ان کو ایک سکرین پلے کی ساخت میں تشکیل دیناشروع کردیں۔ یہ بالکل ایسا ہی ہے جیسے مائیکل انجیلو نے مجسمہ سازی کے حوالے سے کہا تھا : مجسمہ تو پہلے سے ہی موجود تھا ،اس نے صرف اس پر سے موجود زائد مواد کو ہٹایا تھا۔
اگر آپ ایک ناول کو ماخوذ کرنے کی ٹھان لیں، تو سب سے زیادہ مشکل اس کی سنیمائی تشکیل ہوتی ہے۔اس مرحلے کے لیے ناول نگار کو ضرور اپنے ساتھ رکھیں۔ کہانی کو جس باریکی سے وہ جانتا ہے آپ نہیں جانتے۔ بار بار کی ڈسکشن سے یقینا کچھ ایسی چیز ضرور سامنے آئے گی جو کتا ب اور فلم دونوں کے ساتھ حد درجہ انصاف کر سکے گی۔
یاد رکھیں،ناول کو سکرین پلے میں تبدیل کرتے وقت بہت سے لوگوں کی بہت سی امیدیں آپ سے وابستہ ہوتی ہیں۔ بطور سکرین رائٹر، آپ اس بات کا اندازہ نہیں لگا سکتے کہ آپ ان سب پر۔۔۔یا کم سے کم ان میں سے کسی ایک پر بھی پورا اتر سکیں گے یانہیں۔ جوواحد کام آپ کرسکتے ہیں وہ یہ کہ آپ صرف وہ لکھیں جو کہانی آپ سے لکھوانا چاہ رہی ہے۔