فکشن کی بنیادی اقسام
جب آپ لکھ رہے ہوں تو تحریر کی روانی کو جاری رکھیں۔ آپ کے کردار کون ہیں،انہیں کس قسم کی کشمکش کا سامنا ہے حتیٰ کہ یہ بھی کہ آپ کس قسم کی کہانی لکھ رہے ہیں۔ایک کہانی جو صفحہ نمبر ۳۵ پر ختم ہوسکتی تھی اسے کوگھسیٹ اور کھینچ کر طویل کر نے سے بدتر کیا ہو سکتا ہے؟ اپنی کہانی کو صرف اس لئے برباد مت کریں کیوں کہ آپ ناول لکھنا چاہتے تھے ناولٹ نہیں۔۔۔فکشن کی مندرجہ ذیل چار بنیادی اقسام دی گئی ہیں۔ ذہن میں رکھئے کہ چاہے کہانی کتنی بھی طویل ہو لیکن ان تمام اقسام میں بنیادی اجزا بہت ضروری ہیں یعنی تنازعہ،عمل اور کہانی کا کلائمکس یعنی عروج۔
مختصر کہانی(افسانچہ)
افسانچہ جو فلیش فکشن کے نام سے بھی جانا جاتا ہے اپنی حد میں انتہائی مختصر اور جامع ہوتا ہے۔ لوگوں کا خیال ہے کہ افسانچہ لکھنا بہت آسان ہے لیکن صرف کم الفاظ کی وجہ سے بیوقوف مت بنئے کیوں کہ آپ کو بہت کم الفاظ میں اپنا نقطہ¿ نظر بیان کرنا او ر کہانی میں بنیادی اجزا بھی ڈالنے ہیں۔صرف کچھ مناظر میں آپ کو اپنی کہانی کا تنازعہ بیان کرنا ہے۔ویسے تو افسانے کی کوئی خاص حد مقرر نہیں کی گئی لیکن ایک افسانہ تین سو سے ایک ہزار الفاظ پر مشتمل ہو سکتا ہے۔
مختصر کہانی
یہ فکشن کی نہایت مقبول قسم ہے۔حالاںکہ اس کولکھنے کی بھی کوئی خاص حد مقرر نہیں کی گئی لیکن اس کی طوالت کااختیار مصنف کو دیا جاسکتا ہے۔ایڈگر ایلن پو کے مطابق ایک مختصر کہانی فوراََ اثر کرتی ہے۔ ایک انسان کی زندگی چھوٹے چھوٹے واقعات پر مبنی ہوتی ہے۔ جس میں محدود کرداروں اور محدود وقت کے ساتھ ایک واقعہ پر فوکس کیا جائے۔
ناولٹ
الفاظ کا چناﺅ ناولٹ کے لئے بھی موقع محل کے حساب سے ہو سکتا ہے۔ناولٹ کو دس ہزار سے ساٹھ ہزار الفاظ تک بیان کیا جاسکتا ہے۔اس میں آپ کے پاس آپ کی کہانی کا مطمع نظر بیان کرنے کے لئے الفاظ اور وقت ہوتا ہے لیکن ناولٹ کے لئے ضروری ہے کہ اُسے ایک نشست میں پڑھا جائے، اور اس کے ابواب نہ ہوں۔
ناول
ناول وضاحتی نثر کی سب سے طویل قسم ہے۔ناول آپ کے پلاٹ اور کرداروں کو بڑھانے اور نشوونما دینے کے لئے بہت سا وقت فراہم کرتا ہے۔ ناول کا قاری کردار کے ساتھ سفر کرتے ہوئے اس کے ساتھ بھرپور وقت گزارتا ہے جس میں وہ کردار کے ہر پہلو سے بہ خوبی واقف ہو جاتا ہے۔ یہاں بھی الفاظ کی کوئی حد نہیں یہ فیصلہ مصنف کا اپنا ہے کہ اُسے اپنے ناول کے اختتام کے لئے کتنی طوالت درکارہے۔