سکرین پلے تیار کرنے کے تین طریقے
اگر آپ اپنے ذہن میں اُبھرتی کہانی کو سکرین پلے کی صورت کاغذ پر اتارنے کے خواہاں ہیں لیکن ایسا کرنے کے دوران الجھاؤ کا شکار رہتے ہیں تو یہ مضمون ضرور پڑھیں۔ ایک اچھا سکرپٹ لکھنے کے لیے کسی ایک طریقے پر پابند رہنا ضروری نہیں ہے بلکہ اہم بات یہ ہے کہ جو طریقہ اپنایا جائے اس کا صحیح استعمال بھی کیا جائے ۔
خیالات کا بہائو:
بعض او قات آپ کے ذہن میں ایک مبہم آئیڈیا جنم لیتا ہے ۔ چند ادھورے مناظر جنہیں مکمل کرنے کی سعی میں آپ سکرین پلے لکھنے کی ٹھانتے ہیں۔ اس طرح آپ ذہن میں اچانک اُبھرنے والے خیالات کو ایک تواتر سے کاغذ پر منتقل کرتے چلے جاتے ہیں۔اس طریقۂ کار کے تحت سکرپٹ لکھنے کے جہاں بہت سے فائدے ہیں، وہیںچند مسائل بھی ہیںجو آپ کو درپیش آ سکتے ہیں۔
اس طریقۂ کار کے فوائد:
١۔ ا س طرح لکھنے میں چونکہ زیادہ سوچ بچار نہیں کرنی پڑتی لہٰذا کہانی لکھنے کا عمل آسان اور پُر لطف ہو جاتا ہے۔
٢۔ آپ پلاٹ،اورذیلی پلاٹ ترتیب دینے کی مشقت سے بچ جاتے ہیں۔
٣۔ذہن میںمتواتر اُبھرنے والے خیالات کو قلمبند کرتے ہوئے آپ کی کہانی میں برجستگی جھلکنے لگتی ہے۔ یہاں تک کہ بعض مکالمے کاغذ پر اتارتے ہوئے آپ خود بھی حیران رہ جاتے ہیں۔
٤۔لکھنے کے اس طریقۂ کار پر عمل کرتے ہوئے ذہن میں نت نئے آئیڈیازجنم لیتے ہیںجنہیں نوٹ کر کے آپ آئندہ استعمال میں لا سکتے ہیں۔
اس طریقۂ کار کے ساتھ منسلک چند مسائل:
١۔ اس طرح لکھتے ہوئے چونکہ ذہن میں اُبھرنے والے بے ترتیب خیالات کو الفاظ کی صورت ڈھالا جاتا ہے لہٰذا سکرپٹ مکمل کر لینے کے بعد اس کی کانٹ چھانٹ کی ضرورت مزید بڑھ جاتی ہے۔ اپنے سکرپٹ کو ختمی شکل دیتے ہوئے غیر ضروری مکالمے اور بے معنی جملے اپنے مسودے سے خارج کر دیں۔
٢۔ ہو سکتا ہے کہ اپنے کچھ پسندیدہ سین سکرپٹ سے خارج کرنا آپ کو مشکل لگے۔ لیکن اپنے سکرپٹ کو نکھارنے کے لیے یہ از حد ضروری ہے۔
٣۔ممکن ہے کہ کہانی کا بنیادی ڈھانچہ غیر مضبوط رہ جائے۔
٤۔ یہ بھی ممکن ہے کہ کہانی تکنیکی لحاظ سے کمزور ہو۔
اس طریقۂ کار کا استعمال ان لکھاریوں کے لیے زیادہ مفید ہے جن کا ذہن ہر وقت کوئی نہ کوئی کہانی بُننے میں مصروف رہتا ہے۔
تجزیاتی لکھائی:
کچھ لکھاری باقاعدہ سکرپٹ لکھنے سے پہلے کہانی کو اس کی تمام تر جزئیات کے ساتھ سوچتے ہیں۔پلاٹ کے ساتھ جڑی ہر تفصیل باریکی سے نوٹ کی جاتی ہے ۔ Index Cards, Outlines حتیٰ کہ Excel sheets وغیرہ استعمال کر کے کہانی کا بہائو اور تفصیلات کی فراہمی تکنیکی طور پر مضبوط کی جاتی ہے۔ اس طرح لکھنے کے بھی فائدے اور نقصانات دونوں ہیں۔
اس طریقۂ کار کے فوائد:
١۔ چونکہ آپ آغاز سے لے کر اختتام تک کی ساری کہانی پلان کر چکے ہوتے ہیں لہٰذا سکرپٹ لکھنے کے لیے زیادہ وقت درکار نہیں ہوتا۔
٢۔ پہلے سے کہانی کا خاکہ بنانے کی صورت میں آپ اپنے مسوّدے میں بار بار تبدیلی کرنے کی کوفت سے بچ جاتے ہیں۔
٣۔ آپ کا سکرپٹ ایک معیاری سکرین پلے کے تمام تر اجزاء سے مزیّن ہوتا ہے۔
٤۔ قلم اُٹھانے سے قبل کہانی سوچنے کی صورت میں آپ سکرپٹ لکھتے ہوئے اپنی پوری توجہ مکالموں کو جاندار بنانے پر صَرف کر سکتے ہیں۔
اس طریقۂ کار کے ساتھ منسلک چند مسائل:
١۔ کہانی کی بُنت اور پھر اس کا ابتدائی خاکہ بنانے میں آپ کو کئی ماہ لگ سکتے ہیں۔
٢۔ پلاٹ زبردست ہونے کے باوجود جو چیز کمزور رہ جاتی ہے وہ ہے کردارنگاری ۔
اس طریقۂ کار کا درست استعمال یہ ہے کہ پہلا مسودہ لکھنے کے دوران کہانی کے پلاٹ پر پوری توجہ دی جائے جبکہ دوسرے مسودے میں کردار نگاری کو بہتر بنایا جائے۔ اسی طرح تیسرے مسودے میں مکالموں پر محنت کریں اور آخری مسودے میں اپنے سکرپٹ کو حتمی شکل دیں۔
ترتیب وار لکھائی:
اس طریقہ ء تحریر میں پچھلے دونوں طریقوں کی اچھائیوں کا مرکب شامل ہے۔ اس سے کہانی کو شروع سے ہی ایک مضبوط بنیاد میسر آتی ہے۔ اس طریقے میں ایک بنیادی خیال کو لے کرآگے چلتے ہیں۔ یہی بُنیادی خیال کہانی میں رُونما ہونے والے تمام واقعات کا سبب بنتا ہے۔
اس طریقۂ کار کے فوائد:
١۔سکرپٹ کا پہلا مسوّدہ کافی حد تک مکمل ہوتا ہے لہٰذا اسے حتمی شکل دینے میں زیادہ وقت صَرف نہیں کرنا پڑتا۔
٢۔ پہلے سے سوچے گئے بنیادی خیال کے گرد کہانی کے تانے بانے بنتے ہوئے خیالات ایک روانی سے ذہن میں جنم لیتے ہیں جس کی وجہ سے لکھنے میں مزید لُطف آتا ہے۔
اس طریقۂ کار کے ساتھ منسلک چند مسائل:
١۔ یہ طریقہ خاصا وقت طلب ثابت ہو سکتا ہے۔
٢۔ جیسے جیسے کہانی آگے بڑھتی ہے کرداروں کی شخصیت میں بھی تبدیلی واقع ہوتی ہے۔ یہ تبدیلی دکھانے کے لیے ہر کردار کے پسِ منظر پر تفصیلی طور پر کام کرنا پڑتا ہے۔
ایک اچھا سکرین پلے وہ ہوتا ہے جو اپنے پڑھنے والے کو جکڑنے کی صلاحیت رکھتا ہو۔ یہ مضمون ان تمام پہلوؤں پر روشنی ڈالتا ہے جنہیں زیرِ استعمال لا کرآپ ایک اچھا سکرین پلے ترتیب دے سکتے ہیں۔