تحریر کے فن میں ادارت کی اہمیت
ادارت کسی بھی تحریر کو نکھارنے اور پالش کرنے کا کام ہے۔ اور یہ کرنے کے لیے ضروری نہیں کہ آپ ایک بہت اعلیٰ لکھاری ہوں، بلکہ ایک وسیع مطالعہ اور خوردبین نظر اچھی ادارت کے لیے کافی ہوتی ہے۔
ہو سکتا ہے آپ سوچیں کہ ایک لکھاری کے طور پر اپنی کہانی کی خود ہی ادارت کرنا شاید فائدہ مند نہ ہو کیوں کہ آپ غیر جانبداری سے اپنی تحریر کو پرکھ نہیں پائیں گے۔ یہ سوچ کسی حد تک درست ہے۔۔۔لیکن درست ہونے کے ساتھ ساتھ نقصان دہ بھی ہے۔ کیوں کہ جب تک آپ اپنی تحریر کے غیر جانبدار تجزیے کرنا سیکھ نہیں لیتے، آپ کبھی ایک مستند لکھاری نہیں بن سکیں گے۔ آپ کی رائے ہمیشہ کمزور رہے گی اور آپ دوسروں کی رائے پر انحصار کرتے رہیں گے۔
جب آپ اپنے مسودے کی ادارت کا عمل شروع کریں تو مسودے کی تکمیل کے بعد چند دن کا وقفہ لے لیجیے تا کہ ایک وقفے کے بعد جب آپ اپنی کہانی دوبارہ پڑھیں تو ایک تر و تازہ ذہن کے ساتھ اُس کے مضبوط اور کمزور پہلو واضح طور پر آپ کے سامنے ہوں۔
ادارت کا عمل شروع کرتے ہوئے خود سے دو سوال ضرور کریں:
١۔ تحریر میں نظر آنے والے مثبت پہلو کون سے ہیں؟
٢۔ تحریر کے منفی نکات کیا ہیں؟
درحقیقت ادارت اِن مثبت پہلوئوں کو مضبوط کرنا اور ان کمزور نکات کو دور کرنا ہے۔
تحریر کا پہلا صفحہ، پہلا پیراگراف، پہلی سطر آج کے تیز رفتار اور مسابقتی دور میں انتہائی اہمیت اختیار کر گئی ہے۔ اگر آپ قاری کی توجہ اپنی تحریر پر قائم رکھنا چاہتے ہیں تو آپ کو اس کا آغاز، پہلی ہی سطر اور پہلے ہی صفحے سے اتنا حیران اور پرجوش کر دینے والا بنانا ہو گا کہ قاری کے پاس صفحہ پلٹنے کے سوا کوئی راستہ نہ بچے۔ یہ دھماکے دار آغاز ضروری نہیں کوئی ایکشن سے بھر پور سین ہو، بلکہ اس سے مراد کہانی کی شروعات کا اتنا دلچسپ اورڈرامے سے بھرپور ہونا ہے کہ پڑھنے والے کہانی میں آگے کیا ہوا جاننے کے لیے بے چین ہو جائیں۔
اگر آپ کو اپنی کہانی کے آغاز میں یہ دلچسپ فیکٹر نہیں مل رہا ہے تو ہم آپ سے مئودبانہ گزارش کریں گے کہ اپنی تحریر پر آپ نظرِ ثانی کر لیں۔
ادارت کرتے ہوئے خیال رکھیں کہ کہانی کی جو ٹون، جو آواز آ پ نے شروع میں طے کر دی ہے باقی کہانی اس آواز کے پیچھے چل رہی ہے یا نہیں؟ اگر ایک سکرپٹ ایک رزمیہ کہانی بیان کر رہا ہے تو اس کا مزاحیہ آغاز ہماری سمجھ سے باہر ہے۔۔۔اسی طرح اگر کوئی کہانی ایکشن کے بارے میں نہیں ہے تو ایکشن سے بھر پور سین سے اس کے آغاز کی کوئی تُک نہیں بنتی۔
ایسا ہونا بہت عام بات ہے کہ لکھتے ہوئے ہمیں اندازہ نہیں ہو پاتا کہ ہم کہانی کی سیٹ کی ہوئی ٹون سے باہر نکل آئے ہیں۔ ایسا ہو جائے تو پریشانی کی کوئی بات نہیں۔ بس تحریر کی ایک بار دہرائی کر لیجیے اور ادارت کے دوران جہاں جہاں ٹون کی وجہ سے کردار اپنی اصلی شخصیت سے باہر آتے نظر آئیں، انہیں درست کر لیجیے۔
دوسرا اہم نکتہ یہ ہے کہ آغاز کو دلچسپ بنانے کی جستجو میں اسے پیچیدہ یا انتہائی طویل نہ بنائیں۔ جو بات آپ ایک جملے میں کہہ سکتے ہیں اسے ایک جملے میں ہی کہیں۔ ایک پیراگراف میں نہیں۔ جس کردار کی ذاتی کہانی کا پس منظر پلاٹ پر فرق نہیں ڈالتا، اور کہانی کو آگے نہیں بڑھاتا اسے کہانی کا حصہ بنانے کی ضرورت نہیں ہے۔
ایک اچھا لکھاری اور اچھا editorبننے کے لیے آپ کو کسی حد تک ظالم بننا ہو گا۔ مصنفین عام طور پر بہت حساس لوگ ہوتے ہیں۔ اور جب بات ان کی تحریروں کی آ جائے تو یہ حساسیت کئی گنا بڑھ جاتی ہے۔ اس حساسیت کا بڑھنا سراسر نقصان دہ ہے کیوں کہ اگر آپ اپنی تحریر کی اچھائیوں اور برائیوں سے واقف نہیں ہوں گے تو کبھی اپنے ہنر کی اوج تک نہیں پہنچ سکیں گے اور اپنی تحریر سے واقف نہیں ہو سکیں گے۔ اس لیے ایک اصول بنا لیجیے کہ جب بھی آپ اپنی تحریر کی پہلی ادارت کرنے بیٹھیں، خود سے وعدہ کر لیں کہ اسے تیس فیصد مختصر کر کے ہی چھوڑیں گے۔
سکرپٹ میں یہ اختصار اور بھی ضروری ہو جاتا ہے کیوں کہ ایک بہترین سکرپٹ وہی ہوتا ہے جو to-the-point ہو،کسی طرح کی شو شا سے الگ بڑے سچے، کھرے اور براہِ راست انداز میں فوراً اپنی بات سامنے رکھ دے۔ اور اگر آپ فکشن رائٹر سے ایک قدم آگے بڑھ کر سکرپٹس پر طبع آزمائی کرنا چاہتے ہیں تو سکرپٹ لکھنے کا یہ بنیادی نکتہ آپ کو ذہن نشین کرنا ہو گا۔
اگر آپ اِن تین نکات کو اپنی ادارت کے عمل کا حصہ بنا لیتے ہیں تو آپ دیکھیں گے کہ آپ کا لکھنے کا عمل نہ صرف برق رفتار ہو گیا ہے بلکہ ایک مصنف کے طور پر آپ کو اپنے ہنر اور کرافٹ کی زیادہ بہتر طور پر پہچان ہوگئی ہے۔