تحریری سفر کا آغاز ناول سے کرنے سے گریز کریں
کسی بھی نئے لکھاری کے لیے سب سے برا مشورہ یہ ہو سکتا ہے کہ اسے ناول لکھنے کے لیے قائل کیا جائے۔ ماہرین کی نظر میں نئے لکھاریوں کو کم سے کم ایک سال افسانچے اور افسانے لکھنے چاہیے۔ اس کی وجہ کیا ہے، ہم آپ کو بتاتے ہیں۔
(1) افسانہ بمقابلہ ناول
چھوٹی کہانیاں لکھنے سے مصنف اپنے آپ پر تجربات کرسکتا ہے اپنے ہنر کو پرکھ سکتا ہے۔ ابتدائی دور میں بہت کم ہی لکھاریوں کا اپنا رنگ ہوتا ہے۔۔۔ چھوٹی کہانیوں میں آپ خود کو تلاش کرسکتے ہیں۔ اپنا سٹائل پکا کرسکتے ہیں۔ مصنف اپنے مخصوص انداز کا انتخاب کرسکتا ہے۔ شروع میں آپ اکثر اپنے پسندیدہ مصنف جیسا لکھنے کی کوشش کرتے ہیں اور آپ خود کہیں کھوجاتے ہیں۔اس لیے بہتر ہے کہ یہ غلطیاں ناول جیسے بڑے پیمانے پر نہ کی جائیں۔
(2) مختلف قسم کے تجربات
اگر کچھ طلباء مل کر ایک ناول لکھ رہے ہیں۔ ہوسکتا ہے وہ اپنے پہلے سال میں دو ناول لکھ لیں اور اس طرح وہ لکھنے کے صرف دو طریقوں سے روشناسی حاصل کرسکتے ہیں۔ لیکن اگر وہ شارٹ سٹوریز لکھیں گے تو ہر ہفتے لکھائی کی ایک صنف سے ملاقات کرسکتے ہیں۔ تھوڑے وقت میں وہ زیادہ تجربہ حاصل کرسکتے ہیں۔
(3) کام کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کی عادت
چھوٹی کہانیوں سے کام کا آغاز کرنے کا یہ فائدہ ہے کہ آپ کو کام مکمل کرنے کی عادت پڑ جاتی ہے۔ کیوں کہ 2000 الفاظ کی کہانی کو مکمل کرنا ناول لکھنے کی نسبت بہت آسان کام ہے۔
(4) جلد اور بہترین آرائ
چوں کہ چھوٹی کہانی مکمل انفرادیت رکھتی ہے اور قاری کے لیے اسے پڑھنا اوراس پر رائے دینا آسان ہوتا ہے تو آپ بہت جلد اپنی خوبیاں اور خامیاں جان سکتے ہیں اور ان پر کام کر سکتے ہیں۔
(5) اساتذہ آپ کو آسانی سے سکھا سکتے ہیں
آپ کے جو جو حصے کمزور ہیں آپ کے اساتذہ آسانی سے ان جگہوں کے لیے کہانیاں مرتب کرسکتے ہیں جب کہ ناول لکھتے ہوئے سکھانا بہت مشکل ہوتا ہے۔
(6) بامعنی تنقید
آپ چھوٹی کہانیاں لکھ کر اپنے دوستوں سے ان کی کہانیاں پڑھنے کے بدلے اپنی پڑھوا سکتے ہیں۔ اس طرح ایک دوسرے کی کہانیوں پر بامعنی تنقید کرکے ایک دوسرے کو بہتر بنا سکتے ہیں۔
(7) نظم و ضبط
چھوٹی کہانیاں لکھتے ہوئے آپ بڑی سے بڑی بات کم سے کم الفاظ میں لکھنا سیکھتے ہیں اور یہ ہنر بعد میں آپ کو ایک اچھا ناول نگاربناتا ہے۔
(8) کم خرچ بالانشیں
ایک ناول کے ضائع ہونے کا مطلب ہے ایک سال ضائع ہونا اور ایک چھوٹی کہانی کا ضائع ہونا مطلب ایک ہفتہ ضائع ہونا ۔اور ہر کہانی کے ضائع ہونے پر آپ کچھ نہ کچھ ضرور سیکھتے ہیں مطلب ایک سال میں ساری کہانیاں بھی ضائع ہوجائیں تو آپ 52 سبق سیکھیں گے اور اگر ایک ناول ضائع ہو تو ایک سبق۔
(9) کچھ ضائع نہیں ہوا
ناول کو مختصر کر کے افسانے کی شکل شاید ہی دی جاتی ہو، لیکن افسانوں کو ناول تک لے کر جانا بہت عام پریکٹس ہے۔ مختصر کہانیاں آپ کو مستقبل کے ناولز کی تھیمز اور بنیاد فراہم کرتی ہیں۔ تحریر پر مضبوطی حاصل کرنے کے بعد آپ اپنے افسانوں پر ناول بھی لکھ سکتے ہیں اور فلم بھی بنا سکتے ہیں۔
(10) افسانے میں اچھی لکھائی کے تمام عناصر موجود ہوتے ہیں
شروعات، کلائمکس، اختتام، کردار نگاری وغیرہ جیسی تمام چیزیں افسانے میں پائی جاتی ہیں۔ آپ کا استاد آپ کو کسی محاورے پر کہانی لکھنے کو کہہ سکتا ہے کہ آپ اس محاورے کو استعمال کیے بغیر اس پر کہانی لکھئے لیکن اس طرح ناول لکھوانا بہت مشکل ہے۔
٭…٭…٭