بچوں کی غزل

بچوں کی غزل
ابو غازی محمد

مار کھا کھا کے خُوب روتے ہیں
اپنی نالائقی کو دھوتے ہیں

وہ تو پڑھ لِکھ کر بن گیا انسان
آپ رٹّتے رہیں، کہ طوطے ہیں

آج مچھر سے ہم یہ پوچھیں گے
آپ نشر ہی کیوں چبھوتے ہیں؟

خوف کھاتے ہیں امتحاں سے وہ
ڈٹ کے جو سارا سال سوتے ہیں

کل ملے گا اسی کا پھل ہم کو
آج جو کچھ زمیں میں بوتے ہیں
٭….٭….٭

Loading

Read Previous

رشتے

Read Next

لالٹین کی فریاد

One Comment

  • واہ۔ زبردست ۔ بہت مزے دار ہے

Leave a Reply to صاعقہ علی نوری Cancel reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!