الف لیلہٰ داستان ۲۰۱۸ ۔ قسط نمبر ۶

الف لیلہٰ داستان ۲۰۱۸ ۔ قسط نمبر ۶

چھٹی رات:

چھٹی رات آئی تو شہرزاد نے کہانی یوں سنائی کہ حسن بدر الدین نے خود کو ایف سی کالج میں چار درویشوں کی مجلس میں پایا تھا، انہوں نے حسن کو سفوف نشہ آمیز پلایا تھا۔ لیکن پھر چوتھے درویش نے اپنی کہانی سنائی اور حسن کے ہوش و حواس نے سکندری دکھائی۔ گزرا زمانہ یاد آیا، حسن بدر الدین بہت پچھتایا۔ سگریٹ پھینک دی اور زار زار رویا۔ بقیہ درویش، کہ اب نشے میں تھے، اس کے ساتھ مل کر روئے، آخر ایک درویش قلندر نے کہا۔ ’’وہ سب تو ٹھیک ہے، لیکن ذرا اس سگریٹ کے پیسے دیتے جاؤ۔‘‘
حسن نے آنسو پونچھے اور کہا۔ ’’دولت پیسہ سب غرقاب ہوا، میں خانہ خراب ہوا۔ اب درہم و دینار کیا اور روپیہ پیسہ کیا، میرے پا س پھوٹی کوڑی نہیں ۔ مفلس و بے زرہوں، یہاں ہوں پر دربدر ہوں۔‘‘
اس پر درویش نے تیوری چڑھائی، چشم خشم دکھائی اور بولا۔ ’’پیسے نہیں تھے تو پہلے کہنا تھا، سگریٹ پینے کیوں بیٹھ گیا؟ خیر ہم یاروں کے یار ہیں۔ ادھار کرسکتے ہیں۔ کل پانچ سو روپے لادینا۔ اور ہاں، آئندہ پیسے نہ ہوئے تو مال نہیں ملے گا۔‘‘
حسن ناراض ہوا اور بولا۔ ’’بے وقوف کسی اور کو بنانا۔ کیا سونا پیس کر دیا تھا اس نلکی میں؟ اور سونا بھی دیا تھا تو کیا؟ ایک روپیہ تولہ سونا تو میں اپنے ہاتھوں سے خریدتاآیا ہوں۔ اب زیادہ سے زیادہ پانچ روپیہ تولہ ہو گیا ہوگا۔ تم پانچ سو روپے کس چیز کے لیتے ہو؟ اگر دوستی روپے پیسے پر ہی ہے تو ایسی دوستی کو دور سے سلام ہے۔ یہ محبت برائے نام ہے۔‘‘
چوتھے درویش نے خوش ہوکر باقی درویشوں سے پوچھا۔ ’’آج کیا پلایا ہے اس کو؟ بالکل ٹن ہوگیا ہے۔ مجھے بھی دو، میں بھی ٹرائی کروں۔‘‘
نعیم نے فکر مند ہوکر کہا۔ ’’آج صبح سے ہی ایسی باتیں کررہا ہے۔ لگتا ہے گھر سے ہی کوئی سستا نشہ کرکے آیا تھا۔‘‘ پھر حسن سے بولا۔ ’’دیکھ بھائی، مفت خوری کا کوئی سین نہیں ہے یہاں۔ پیسے لے کے آیا کر، خود بھی پیا کر، ہمیں بھی پلایا کر۔‘‘
ان کی یہ گفتگو سنی تو ان کی صحبت سے حسن کی طبیعت نفور ہوئی، پچھلی پاس داشت ومحبت سب کافور ہوئی۔ اچھل کرکھڑا ہوا اور ناراض ہوکر بولا۔ ’’بس میں سمجھا، تم سب مطلب کے یارہو، بے حد شریر قلندرانِ چہار ہو۔ ایسی دوستی سے خدا بچائے۔ اب بندہ روانہ ہوتا ہے، دیوانگی سے ہاتھ چھڑا، فرزانہ ہوتا ہے۔‘‘
یہ کہہ کرپاؤں پٹختا وہاں سے چلا۔ نعیم اٹھ کر اس کے پیچھے دوڑا اور اس کا بازو پکڑ کر بولا۔
’’ٹھہر، میں چھوڑ آتا ہوں۔ پچھلی دفعہ بھی چار سگریٹیں پی کر گیا تھا اور ایکسیڈنٹ کرا بیٹھا تھا۔ موٹر سائیکل ٹوٹل ہوگئی تھی۔ اب ویگن میں جائے گا تو اس حال میں کسی بس کے نیچے آجائے گا۔‘‘
حسن نے بازو چھڑانے کی کوشش کی مگر اس نے زور سے پکڑ لیا اور گھسیٹ کر لے گیا۔
تھوڑی دیر بعد حسن بدر الدین نعیم کے ساتھ ایک لوہے کے ویسے ہی گھوڑے پر سوار سڑک پر رواں دواں تھا جیسا گھر میں ماموں نے چلایا تھا۔ ویسے ہی بے شمار گھوڑے اور چرخے اور بغیر گھوڑے کی گاڑیاں سڑک پر چلتی تھیں۔ ان کے شور سے کان پر پڑی آواز سنائی نہ دیتی تھی۔ دھوئیں اور گرد و غبار کا عجب حال تھا، سانس لینا محال تھا ۔ مصیبت میں گرفتار تھا، زندگی کشتی تھی اور یہ منجدھار تھا۔
خدا خدا کرکے راستہ کٹا اور نعیم حسن بدر الدین کو ماڈل ٹاؤن کے اس مکان کے پھاٹک پر اتار کر پھٹ پھٹ کرتا چلا گیا۔ حسن اندر آیا تو نانی کو گھر کے بڑے کمرے میں بیٹھا پایا۔ اکیلی بیٹھی مٹر چھیلتی تھی۔ حسن پاس جا بیٹھا اور ادب سے سلا م کیا۔ نانی نے واری صدقے ہوکر جواب دیا۔ پھر کہنے لگی۔ ’’آج جلدی آگیا میرے چاند۔ آج پڑھائی نہیں کرنی تھی دوستوں کے ساتھ؟‘‘ پھر جواب کا انتظارکئے بغیر بولی ۔ ’’سارا دن تیری فکر رہی۔ وہ کمبخت بنّا، ہاتھ ٹوٹیں اس کے، اس زور سے مارا تھا میرے لعل کو کہ مجھے لگا چوٹ تجھے نہیں مجھے لگی ہے۔‘‘
اس شفقت و محبت سے حسن کا دل بھر آیا۔ بے اختیار ہوکر اس نے نانی کی گود میں سررکھ دیا۔ نانی پیار سے اس کے بالوں میں ہاتھ پھیرنے لگی۔ بلائیں لینے لگی۔
حسن نے پوچھا۔ ’’یہ بنّے بھائی کون ہیں؟‘‘

Loading

Read Previous

الف لیلہٰ داستان ۲۰۱۸ ۔ قسط نمبر ۵

Read Next

الف لیلہٰ داستان ۲۰۱۸ ۔ قسط نمبر ۷

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!