مالک اور نوکر
ارسلا ن اللہ خان
اک مالک نے رکھا نوکر
دیر سے اُٹھتا تھا وہ سو کر
جو چیزیں مالک منگواتا
نوکر کچھ کا کچھ لے آتا
مالک نے منگوائی کَکڑی
نوکر جی لے آئے لکڑی
مالک نے منگواےا کیلا
وہ لے آےا خالی تھیلا
جب منگوائے پندرہ نان
لے آےا وہ پندرہ پان
مالک نے منگوائے آلو
لے آےا کپڑے کا بھالو
جب منگوائے درجن انڈے
لے آےا وہ بارہ ڈنڈے
مالک نے منگواےا کھیرا
اور نوکر لے آےا زیرا
مالک نے منگوائی پیڑھی
نوکر لے کر آےا سیڑھی
جب منگوائی اُس سے چائے
لے آےا بکرے کے پائے
منگوائے اُس سے چلغوزے
اور نوکر لے آےا موزے
مالک نے منگوائے آم
وہ لے کر آےا بادام
مالک ےہ بولا رو رو کر
نوکر ہے ےہ میرا جوکر
بھولے سب چیزوں کے نام
اُلٹے ہیں سب اُس کے کام
تُم ہی دیکھو ارسلان
نوکر کتنا ہے نادان
٭….٭….٭