عکس — قسط نمبر ۹
اس آئینے نے کئی سال پہلے کی طرح آج بھی اس کی نظر کو خود سے ہٹنے نہیں دیا… گزر جانے نہیں دیا۔ وہ آئینے
اس آئینے نے کئی سال پہلے کی طرح آج بھی اس کی نظر کو خود سے ہٹنے نہیں دیا… گزر جانے نہیں دیا۔ وہ آئینے
میں نے جھک کر زمین پر پڑی ہوئی وہ جھنڈی اٹھالی۔ رات ہونے والی موسلا دھار بارش نے گھروں اور دیواروں پر لگی ہوئی جھنڈیوں
اپنے تنے ہوئے جسم کو حتی الامکان ریلیکس کرنے کی کوشش کرتے ہوئے اس نے پہلی بار اس آئینے کو دیکھا، وہ اب بھی ویسے
عکس نے گاڑی سے اتر تے ہوئے سر اٹھا کر اس آئینے کو دیکھا جو اس گھر کے برآمدے میں دروازے کے پاس رکھا تھا
اس اسٹینڈنگ مرر میں اپنے عکس پر پہلی نظر ڈالتے ہی اس نے اپنی یادداشت کے سارے خانوں کو جسم سے اترے ہوئے لباس کی
اس نے اسٹینڈنگ مرر میں اپنے آپ کو دیکھا، اپنے خوبصورت بالوں کو دیکھا، اپنے بے حد نازک گولائی میں پھولے ہوئے پنک فراک کو
ایبک اس شیول مرر کے سامنے کھڑا اپنا ریکٹ گھماتے گھماتے رک گیا تھا۔ یہ آئینے میں ابھرنے والا ایک عکس تھا جس نے اسے