غرورِ عشق کا بانکپن — سارہ قیوم (دوسرا اور آخری حصّہ)
۱۱۔ گٹھڑی سنا ہے دنیا کا ہر شخص اپنے ساتھ ایک گٹھڑی اٹھائے پھرتا ہے۔ اعمال کی گٹھڑی۔ گناہوں کی گٹھڑی، دکھوں کی گٹھڑی۔ پتا
۱۱۔ گٹھڑی سنا ہے دنیا کا ہر شخص اپنے ساتھ ایک گٹھڑی اٹھائے پھرتا ہے۔ اعمال کی گٹھڑی۔ گناہوں کی گٹھڑی، دکھوں کی گٹھڑی۔ پتا
۱۔اسمارہ بھاگ کر سیڑھیاں چڑھتے ہوئے اس کا سانس پھول گیا لیکن بارات دیکھنے کا اشتیاق اتنا تھا کہ پھولے سانس کو قابو کرنے کی
کا وش کو انتظار کی کو فت سے نہیں گزرنا پڑا ۔حا لا نکہ اُسے کو ئی خو ش فہمی نہیں تھی ، کم از
کیا کیا تھا جو ما ضی نہیں ہو گیا تھا۔گھر،کاروبار،رہن سہن،تہوار،حسین وادیاں،لباس،اپنے لوگ اور بہت سارا پیار جو اپنی وادی میں تھا اور جو یہاں
بڑے سے کشادہ اور روشن کچن میں اُسے ایک ٹانگ پر کھڑے چار گھنٹے بیت گئے تھے۔کچن اس وقت تمام باورچیوں اور اُن کے معا
سنو! میں شکاگو جاکر اپنی اسٹڈیز پر توجہ دوں گا۔ اچھا ہے وہاں رہتے ہوئے کچھ حاصل ہوجائے۔” ”ہاں… میں بھی یہی سوچ رہی تھی
تمہاری نیم وَا آنکھیں مرے رخسار پر، جب بھی غزل لکھیں اموزِ عشق کے اسرار، مجھ پر منکشف ہوکر سرور و کیف کی، چاہت کی،
وہ کافی دیر بے مقصدکاموں میں لگی رہی۔ باہر لاؤنج میں بیٹھی میگزین کو اُکٹ پُلٹ کرتی رہی۔ ڈنر کے بعد روحیل اپنے کمرے میں
وہ رات بارہ بجے کے قریب دوستوں سے فارغ ہوا تھا۔ شادی عرشیہ کی عدّت ختم ہونے کے دو ماہ بعد کافی سادگی سے طے
چِڑیوں کی چہچہاہٹ اور پرندوں کے سُریلے گیتوں نے ایک نئی صبح کا آغاز کیا ۔کل رات کی موسلادھار بارش کے بعد موسم نہایت خوشگوار
Alif Kitab Publications Dismiss