بانجھ — علی حسن سونو
مختار شیرازی دراز قد وجیہہ انسان اور سندھ کے ایک وڈیرے خاندان کا وارث تھا۔اس کے جاہ و جلال کی وجہ سے پورا گاوؑں اس
مختار شیرازی دراز قد وجیہہ انسان اور سندھ کے ایک وڈیرے خاندان کا وارث تھا۔اس کے جاہ و جلال کی وجہ سے پورا گاوؑں اس
گرمی کی تپش سے تارکول کی سڑک جلتا انگارہ بنی ہوئی تھی۔ گاڑی کا اے سی بند کیا ذرا دیر کو، تو یوں لگا جیسے
”سر پر ڈوپٹا لے لے۔” اماں نے اسے زور کی جھڑکی دی۔ نہ چاہتے ہوئے بھی منہ بسور کر اس نے اماں کے حکم کی
دروازہ پوری شدت کے ساتھ کھٹکھٹایا گیا۔ ایسی دل دہلا دینے والی دستک سن کر وہ بری طرح سہم گئی۔یہ لمحات اُس کے لیے قیامت
سورج کی سنہری کرنوں نے چارسو اپنا رنگ بکھیرا تویہ ساتھ ہی ایک نئے دن کا آغاز تھا، زندگی کا پہیہ ایک بار پھر اپنے
اﷲ پاک نے دنیا کو ایسے ہی نہیں بنایابابا، آدم کو بنانے کے بعد اماں حوا کو پسلی سے پیدا کرنا کوئی معمولی بات نہیں
”میرا بیٹا ماشاء اللہ بہت خوبصورت ہے۔” ”جی جی ماشا اللہ۔” اُن کے پانچویں بار دہرانے پرمیرا جواب بھی مختلف نہ تھا۔ ”وہ بڑا ہوکر
وہ دونوں انگلینڈ کے ایک دور دراز ساحل سمندر پر چٹائی پر بیٹھے ہوئے تھے۔سامنے اُن کے بچے پانی میں کھیل رہے تھے۔ سیاحوں کے
ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک نوجوان ہینڈسم لڑکا جسے ایک حسینہ سے محبت ہو گئی۔ دونوں نے ایک ساتھ زندگی گزارنے کا فیصلہ
”مان گئی وہ؟” ابھی وہ صوفے پر نیم دراز ہوا ہی تھا جب ٹیرس کا دروازہ بند کرتے پیٹر نے اس سے پوچھا۔ ”ہاں بڑی
Alif Kitab Publications Dismiss