
تماشائے روزگار — آدم شیر
نسرین نے کلائی پر بندھی چھوٹے ڈائل والی گھڑی میں گھومتی سوئیوں کو دیکھا اور نائیلون کی چارپائی پر سوئے ناصر کو کندھے سے پکڑ
![]()

نسرین نے کلائی پر بندھی چھوٹے ڈائل والی گھڑی میں گھومتی سوئیوں کو دیکھا اور نائیلون کی چارپائی پر سوئے ناصر کو کندھے سے پکڑ
![]()

میرا دل ہوا کی سرسراہٹ کے ساتھ بڑی تیزی سے دھڑک رہا تھا۔ ایسا زندگی کے پچیس سالوں میں پہلی بار ہوا تھا کہ میںیوں
![]()

مختار شیرازی دراز قد وجیہہ انسان اور سندھ کے ایک وڈیرے خاندان کا وارث تھا۔اس کے جاہ و جلال کی وجہ سے پورا گاوؑں اس
![]()

گرمی کی تپش سے تارکول کی سڑک جلتا انگارہ بنی ہوئی تھی۔ گاڑی کا اے سی بند کیا ذرا دیر کو، تو یوں لگا جیسے
![]()

”سر پر ڈوپٹا لے لے۔” اماں نے اسے زور کی جھڑکی دی۔ نہ چاہتے ہوئے بھی منہ بسور کر اس نے اماں کے حکم کی
![]()

دروازہ پوری شدت کے ساتھ کھٹکھٹایا گیا۔ ایسی دل دہلا دینے والی دستک سن کر وہ بری طرح سہم گئی۔یہ لمحات اُس کے لیے قیامت
![]()

سورج کی سنہری کرنوں نے چارسو اپنا رنگ بکھیرا تویہ ساتھ ہی ایک نئے دن کا آغاز تھا، زندگی کا پہیہ ایک بار پھر اپنے
![]()

اﷲ پاک نے دنیا کو ایسے ہی نہیں بنایابابا، آدم کو بنانے کے بعد اماں حوا کو پسلی سے پیدا کرنا کوئی معمولی بات نہیں
![]()

”میرا بیٹا ماشاء اللہ بہت خوبصورت ہے۔” ”جی جی ماشا اللہ۔” اُن کے پانچویں بار دہرانے پرمیرا جواب بھی مختلف نہ تھا۔ ”وہ بڑا ہوکر
![]()

ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک نوجوان ہینڈسم لڑکا جسے ایک حسینہ سے محبت ہو گئی۔ دونوں نے ایک ساتھ زندگی گزارنے کا فیصلہ
![]()