تھوڑا سا آسمان — قسط نمبر ۹
”مبارک ہو’ بیٹا ہوا ہے۔” ڈاکٹر نے منصور علی کو اطلاع دی۔ منصور علی یک دم کھل اٹھے۔ ”اور رخشی … وہ کیسی ہے؟” ”وہ
”مبارک ہو’ بیٹا ہوا ہے۔” ڈاکٹر نے منصور علی کو اطلاع دی۔ منصور علی یک دم کھل اٹھے۔ ”اور رخشی … وہ کیسی ہے؟” ”وہ
”آپ کو وہاں نہیں جاناچاہیے تھا ممی!” امبر نے تھکے ہوئے اندازمیں کہا۔ ”آپ کو یہ سب کچھ نہیں کرنا چاہیے تھا۔ یہ سب کچھ
وہ دونوں آواری میں بیٹھے ہوئے تھے، رخشی سلور گرے سلک کی ساڑھی باندھے ہوئے تھی، اس کے کھلے بال جسم کی حرکت کے ساتھ
”تمہارے گھر میں نے کل بھی پیغام بھیجا تھا مگر تم کل آئے ہی نہیں۔” عبدالکریم پینٹر نے سامنے کھڑے اس چودہ پندرہ سالہ سرخ
پارٹی اپنے پورے عروج پر تھی… بلال وحیدی کی ہر پارٹی کی طرح یہ پارٹی بھی اپنی مثال آپ تھی… پورے شہر کی کریم وہاں
وہ شادی کے اگلے ہفتے ہارون کے ساتھ ہنی مون کے لیے انگلینڈ چلی گئی۔ وہاں آنے کی خواہش ہارون کی تھی۔ وہ چاہتا تھا۔
صبیحہ کا دوانی کے ساتھ یہ اس کی آٹھویں ملاقات تھی، جس میں اس نے اس سے اپنی محبت کا اظہار کیا۔ ردعمل کم از
”برقع کے کچھ فائدے ہیں یہ مجھے آج پتا چلا ہے۔” وہ گاڑی کی فرنٹ سیٹ پر بیٹھا شوخی سے کہہ رہا تھا۔ ”مگر اس
آسمان وہ عروج ہے جس کو پانے کی خواہش ہمیں ہمیشہ بے تاب رکھتی ہے۔ ہم سب کبھی نہ کبھی تھوڑا سا آسماں ضرور تلاش
”تم آخر کرنا کیا چاہتے ہو عمر؟ ” ایاز حیدر فون پر درشت لہجے میں کہہ رہے تھے۔ ”آخر کتنی بار مجھ تک تمہاری شکایات