
بند کواڑوں کے آگے — عمیرہ احمد
”بند کواڑوں کے آگے” کسی بھی ڈائجسٹ میں شائع ہونے والی میری پہلی کہانی ہے۔ جسے میں نے ایک سچے واقعے سے متاثر ہو کر
![]()

”بند کواڑوں کے آگے” کسی بھی ڈائجسٹ میں شائع ہونے والی میری پہلی کہانی ہے۔ جسے میں نے ایک سچے واقعے سے متاثر ہو کر
![]()

میرا سانس ابھی تک رکا ہوا ہے میں ایک سکتے کے عالم میں اسے دیکھ رہی ہوں۔ ابھی ابھی جو کچھ ہوا ہے، اس کے
![]()

بعض باتیں آپ کو بے اختیار ہنسنے پر مجبور کر دیتی ہیں، جیسے ابھی تھوڑی دیر پہلے فاطمہ کی کہی ہوئی ایک بات نے مجھے
![]()

آپ نے کبھی سوچا ہے دنیا میں کچھ چیزیں ایسی ہوتی ہیں، جنھیں ہم روپے سے خرید نہیں سکتے۔ جنھیں دعائیں بھی ہمارے پاس نہیں
![]()

اس نے آج پھر مجھے فون کیا تھا۔ ”مریم اسے کہو مجھے معاف کر دے ایک بار صرف ایک بار مجھ سے مل لے، مجھے
![]()

آج اس کی زندگی کا پہلا انٹرویو تھا اور اپنی باری آنے سے پہلے ہی وہ یہ جاب مل جانے کی امید چھوڑ چکی تھی۔
![]()

”کیا میں عارفین عباس سے مل سکتی ہوں؟” بیل بجانے پر ایک لمبا تڑنگا چوکیدار نمودار ہوا تھا اور اس نے کچھ جھجکتے ہوئے اس
![]()

”عورت، مرد اور میں” میری پہلی غیر مطبوعہ تحریر ہے جو کسی ڈائجسٹ میں شائع ہونے کی بجائے پہلی بار ایک کتاب میں شائع ہو
![]()

” زندگی گلزار ہے ” میری پہلی تحریر تھی جسے میں نے اپنی ہینڈ رائٹنگ بہتر کرنے کے لیے لکھنا شروع کیا تھا۔ اس وقت
![]()

میرے پیارے اللہ! ”آپ کے نام یہ میرا پہلا اور آخری خط ہے، بچپن میں ایک بار ایک کہانی پڑھی تھی… ایک یتیم بچے کی
![]()